مسند امام احمد - وہ حدیثیں جو حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔ - حدیث نمبر 20196
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ الْقُرْقُسَانِيُّ قَالَ الْوَلِيدُ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ وَقَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ أَنَّ الزُّهْرِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ خَضِرٌ إِذْ مَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَنَادَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ فَهَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ قَالَ لَا قَالَ فَأَوْحَى اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَيْهِ عَبْدُنَا خَضِرٌ فَسَأَلَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ وَجَعَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ الْحُوتَ آيَةً فَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ قَالَ ابْنُ مُصْعَبٍ فِي حَدِيثِهِ فَنَزَلَ مَنْزِلًا فَقَالَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا فَعِنْدَ ذَلِكَ فَقَدَ الْحُوتَ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَجَعَلَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام يَتْبَعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ قَالَ فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي كِتَابهِ
وہ حدیثیں جو حضرت ابن عباس ؓ نے ان سے نقل کی ہیں۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کا اور حر بن قیس فزاری کا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے اس رفیق کے متعلق اختلاف رائے ہوگیا جس کی طرف سفر کر کے جانے کی بارگاہ الہٰی میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے درخواست کی تھی، حضرت ابن عباس ؓ کی رائے یہ تھی کہ وہ حضرت خضر (علیہ السلام) تھے اسی دوران وہاں سے حضرت ابی بن کعب ؓ کا گذر ہوا حضرت ابن عباس ؓ نے انہیں پکار کر کہا کہ میرا اور میرے اس ساتھی کا اس بات میں اختلاف ہوگیا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا وہ ساتھی کون تھا جس کی طرف سفر کر کے ملنے کی درخواست انہوں نے کی تھی؟ کیا آپ نے اس حوالے سے نبی کریم ﷺ کو کچھ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے کسی اجتماع سے خطاب فرما رہے تھے کہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر ان سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اپنے سے بڑا عالم بھی ہے؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا نہیں اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ وحی آئی کہ ہمارا ایک بندہ خضر تم سے بڑا عالم ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے ملنے کا طریقہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے ایک مچھلی کو ان کی لئے نشانی قرار دیتے ہوئے فرمایا جب تم مچھلی کو نہ پاؤ تو واپس آجانا کیونکہ وہیں پر تمہاری ان سے ملاقات ہوجائے گی، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سفر پر روانہ ہوئے تو ایک منزل پر پڑاؤ کیا اور اپنے خادم سے کہنے لگے ہمارا ناشتہ لاؤ اس سفر میں تو ہمیں بڑی مشقت کا سامنا کرنا پڑا ہے وہیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے مچھلی کو غائب پایا تو دونوں اپنے نشانات قدم پر چلتے ہوئے واپس لوٹے اور پھر وہ قصہ پیش آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔
Top