مسند امام احمد - وہ حدیثیں جو حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔ - حدیث نمبر 20197
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ عَنْ أَبِي حَبِيبِ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ فَقَالَ أَكَلَتْنَا الضَّبُعُ قَالَ مِسْعَرٌ يَعْنِي السَّنَةَ قَالَ فَسَأَلَهُ عُمَرُ مِمَّنْ أَنْتَ فَمَا زَالَ يَنْسُبُهُ حَتَّى عَرَفَهُ فَإِذَا هُوَ مُوسَى فَقَالَ عُمَرُ لَوْ أَنَّ لِامْرِئٍ وَادِيًا أَوْ وَادِيَيْنِ لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا ثَالِثًا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ فَقَالَ عُمَرُ لِابْنِ عَبَّاسٍ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قَالَ مِنْ أُبَيٍّ قَالَ فَإِذَا كَانَ بِالْغَدَاةِ فَاغْدُ عَلَيَّ قَالَ فَرَجَعَ إِلَى أُمِّ الْفَضْلِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهَا فَقَالَتْ وَمَا لَكَ وَلِلْكَلَامِ عِنْدَ عُمَرَ وَخَشِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنْ يَكُونَ أُبَيٌّ نَسِيَ فَقَالَتْ أُمُّهُ إِنَّ أُبَيًّا عَسَى أَنْ لَا يَكُونَ نَسِيَ فَغَدَا إِلَى عُمَرَ وَمَعَهُ الدِّرَّةُ فَانْطَلَقْنَا إِلَى أُبَيٍّ فَخَرَجَ أُبَيٌّ عَلَيْهِمَا وَقَدْ تَوَضَّأَ فَقَالَ إِنَّهُ أَصَابَنِي مَذْيٌ فَغَسَلْتُ ذَكَرِي أَوْ فَرْجِي مِسْعَرٌ شَكَّ فَقَالَ عُمَرُ أَوَيُجْزِئُ ذَلِكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَسَأَلَهُ عَمَّا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَصَدَّقَهُ
وہ حدیثیں جو حضرت ابن عباس ؓ نے ان سے نقل کی ہیں۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر فاروق ؓ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ ہمیں قحط سالی نے کھالیا حضرت عمر ؓ نے اس سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کس قبیلے سے ہے؟ حضرت عمر ؓ مسلسل اس کے نسب نامے کو کریدتے رہے یہاں تک کہ اسے شناخت کرلیا اور پتہ یہ چلا کہ وہ تو مالی طور پر وسعت رکھتا ہے، حضرت عمر ؓ نے فرمایا اگر کسی شخص کے پاس (مال و دولت کی ایک دو وادیاں بھی ہوں تب بھی وہ تیسری کی تلاش میں ہوگا اس پر حضرت ابن عباس ؓ نے یہ اضافہ کردیا کہ ابن آدم کا پیٹ تو صرف مٹی ہی بھر سکتی ہے پھر اللہ اس پر متوجہ ہوجاتا ہے جو توبہ کرتا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے ان سے پوچھا کہ تم نے یہ کس سے سنا؟ انہوں نے بتایا حضرت ابی بن کعب ؓ سے حضرت عمر ؓ نے فرمایا کل میرے پاس آنا حضرت ابن عباس ؓ جب اپنی والدہ حضرت ام الفضل ؓ کے پاس پہنچے تو ان سے اس واقعے کا تذکرہ کیا انہوں نے فرمایا کہ تمہیں حضرت عمر ؓ کے سامنے بولنے کی کیا ضرورت تھی؟ اب حضرت ابن عباس ؓ کو یہ اندیشہ پیدا ہوگیا کہ کہیں حضرت ابی ؓ اسے بھول ہی نہ گئے ہوں لیکن ان کی والدہ نے انہیں تسلی دی کہ امید ہے کہ وہ اس بات کو نہیں بھولے ہوں گے۔ چنانچہ اگلے دن جب حضرت ابن عباس ؓ حضرت عمر ؓ کے پاس پہنچے تو ان کے پاس کوڑا پڑا ہوا تھا ہم دونوں حضرت ابی بن کعب ؓ کی طرف چل پڑے حضرت ابی ؓ باہر تشریف لائے تو انہوں نے تازہ وضو کیا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ مجھے " مذی " لاحق ہوگئی تھی اس لئے میں نے فقط شرمگاہ کو دھولیا ( اور وضو کرلیا) حضرت عمر ؓ نے پوچھا کیا یہ جائز ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں! حضرت عمر ؓ نے پوچھا کیا آپ نے یہ بات نبی کریم ﷺ سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں پھر حضرت عمر ؓ نے ابن عباس ؓ کی بات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی بھی تصدیق کی۔
Top