مسند امام احمد - حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20389
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ عِشَاءً وَنَحْنُ نَنْظُرُ إِلَى أُحُدٍ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا ذَاكَ عِنْدِي ذَهَبًا أُمْسِي ثَالِثَةً وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا دِينَارًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَحَثَا عَنْ يَمِينِهِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَسَارِهِ قَالَ ثُمَّ مَشَيْنَا فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّ الْأَكْثَرِينَ هُمْ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَحَثَا عَنْ يَمِينِهِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَسَارِهِ قَالَ ثُمَّ مَشَيْنَا فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ كَمَا أَنْتَ حَتَّى آتِيَكَ قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي قَالَ فَسَمِعْتُ لَغَطًا وَصَوْتًا قَالَ فَقُلْتُ لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَ لَهُ قَالَ فَهَمَمْتُ أَنْ أَتْبَعَهُ ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَهُ لَا تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى جَاءَ فَذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي سَمِعْتُ فَقَالَ ذَاكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَانِي فَقَالَ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ
حضرت ابوذرغفاری ؓ کی مرویات
حضرت ابوذر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرے لئے احد پہاڑ کو سونے کا بنادیا جائے اور جس دن میں دنیا سے رخصت ہو کر جاؤں تو اس میں سے ایک یا آدھا دینار بھی میرے پاس بچ گیا ہو الاّ یہ کہ میں اسے کسی قرض خواہ کے لئے رکھ لوں بلکہ میری خواہش ہوگی کہ اللہ کے بندوں میں اس طرح تقسیم کر دوں نبی کریم ﷺ نے ہاتھ بھر کر دائیں بائیں اور سامنے کی طرف اشارہ کیا پھر ہم دوبارہ چل پڑے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن بکثرت مال رکھنے والے ہی قلت کا شکار ہوں گے سوائے اس کے جو اس اس طرح خرچ کرے اور نبی کریم ﷺ نے دوبارہ ہاتھوں سے دائیں بائیں اور سامنے کی طرف اشارہ فرمایا۔ ہم پھر چل پڑے اور ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابوذر! تم اس وقت تک یہیں رکے رہو جب تک میں تمہارے پاس واپس نہ آجاؤں یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ ایک طرف کو چل پڑے یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئے تھوڑی دیر بعد میں نے شور کی کچھ آوازیں سنیں میں نے دل میں سوچا کہ کہیں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کوئی حادثہ پیش نہ آگیا ہو میں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے جانے کا سوچا تو مجھے نبی کریم ﷺ کی بات یاد آگئی کہ میرے آنے تک یہاں سے نہ ہلنا چناچہ میں نبی کریم ﷺ کا انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ وہ واپس تشریف لے آئے میں نے نبی کریم ﷺ سے ان آوازوں کا ذکر کیا جو میں نے سنی تھیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے جو میرے پاس آئے تھے اور یہ کہا کہ آپ کی امت میں سے جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا، ابوذر ؓ کہتے ہیں میں نے عرض کیا کہ اگرچہ وہ بدکاری یا چوری ہی کرے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ بدکاری یا چوری ہی کرے)
Top