مسند امام احمد - حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20727
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ أَنَا عَاصِمُ بْنُ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ كَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ وَهُوَ بِدِمَشْقَ فَقَالَ مَا أَقْدَمَكَ أَيْ أَخِي قَالَ حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَا قَدِمْتَ لِتِجَارَةٍ قَالَ لَا قَالَ أَمَا قَدِمْتَ لِحَاجَةٍ قَالَ لَا قَالَ مَا قَدِمْتَ إِلَّا فِي طَلَبِ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّهُ لَيَسْتَغْفِرُ لِلْعَالِمِ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ حَتَّى الْحِيتَانُ فِي الْمَاءِ وَفَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ إِنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ لَمْ يَرِثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَإِنَّمَا وَرِثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ الْمَدِينَةِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت ابودرداء ؓ کی مرویات
قیس بن کثیر (رح) کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ سے ایک آدمی حضرت ابودرداء ؓ کے پاس دمشق میں آیا انہوں نے آنے والے سے پوچھا کہ بھائی! کیسے آنا ہوا؟ اس نے کہا کہ ایک حدیث معلوم کرنے کے لئے جس کے متعلق مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ وہ حدیث نبی کریم ﷺ کے حوالے سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے پوچھا کیا آپ کسی تجارت کے سلسلے میں نہیں آئے؟ اس نے کہا نہیں انہوں نے پوچھا کسی اور کام کے لئے؟ اس نے کہا نہیں، انہوں نے پوچھا کیا آپ صرف اسی حدیث کے طلب میں آئے ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص طلب علم کے لئے کسی راستے میں چلتا ہے اللہ اسے جنت کے راستے پر چلا دیتا ہے اور فرشتے اس طالب علم کی خوشنودی کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں اور عالم کے لئے زمین و آسمان کی ساری مخلوقات بخشش کی دعائیں کرتی ہیں اور عالم کی عابد پر فضیلت ایسے ہی ہے جیسے چاند کی دوسرے ستاروں پر، بیشک علماء انبیاء کرام کے وارث ہوتے ہیں جو وراثت میں دینار و درہم نہیں چھوڑتے، بلکہ وہ تو وراثت میں علم چھوڑ کر جاتے ہیں، سو جو اسے حاصل کرلیتا ہے وہ اس کا بہت سا حصہ حاصل کرلیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top