مسند امام احمد - ہزال کی مرویات - حدیث نمبر 20890
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْعَطَّارَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ أَنَّ هَزَّالًا كَانَ اسْتَأْجَرَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ وَكَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ يُقَالُ لَهَا فَاطِمَةُ قَدْ أُمْلِكَتْ وَكَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهُمْ وَإِنَّ مَاعِزًا وَقَعَ عَلَيْهَا فَأَخْبَرَ هَزَّالًا فَخَدَعَهُ فَقَالَ انْطَلِقْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ عَسَى أَنْ يَنْزِلَ فِيكَ قُرْآنٌ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ فَلَمَّا عَضَّتْهُ مَسُّ الْحِجَارَةِ انْطَلَقَ يَسْعَى فَاسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ بِلَحْيِ جَزُورٍ أَوْ سَاقِ بَعِيرٍ فَضَرَبَهُ بِهِ فَصَرَعَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلَكَ يَا هَزَّالُ لَوْ كُنْتَ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ
ہزال کی مرویات
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک ؓ میرے والد کے یہاں نوکری کرتے تھے والد کی ایک باندی تھی جس کا نام فاطمہ تھا، وہ ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی، ماعز اس کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ شاید تمہارے متعلق قرآن میں کوئی حکم نازل ہوجائے نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم ﷺ نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔
Top