مسند امام احمد - حضرت بشیربن خصاصیہ سدوسی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 20950
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يَعْنِي الرَّقِّيَّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْعَبْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ السَّدُوسِيَّ يَعْنِي ابْنَ الْخَصَاصِيَّةِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَايِعَهُ قَالَ فَاشْتَرَطَ عَلَيَّ شَهَادَةَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنْ أُقِيمَ الصَّلَاةَ وَأَنْ أُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ وَأَنْ أَحُجَّ حَجَّةَ الْإِسْلَامِ وَأَنْ أَصُومَ شَهْرَ رَمَضَانَ وَأَنْ أُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَّا اثْنَتَانِ فَوَاللَّهِ مَا أُطِيقُهُمَا الْجِهَادُ وَالصَّدَقَةُ فَإِنَّهُمْ زَعَمُوا أَنَّهُ مَنْ وَلَّى الدُّبُرَ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِنْ اللَّهِ فَأَخَافُ إِنْ حَضَرْتُ تِلْكَ جَشِعَتْ نَفْسِي وَكَرِهَتْ الْمَوْتَ وَالصَّدَقَةُ فَوَاللَّهِ مَا لِي إِلَّا غُنَيْمَةٌ وَعَشْرُ ذَوْدٍ هُنَّ رَسَلُ أَهْلِي وَحَمُولَتُهُمْ قَالَ فَقَبَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ ثُمَّ حَرَّكَ يَدَهُ ثُمَّ قَالَ فَلَا جِهَادَ وَلَا صَدَقَةَ فَلِمَ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِذًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أُبَايِعُكَ قَالَ فَبَايَعْتُ عَلَيْهِنَّ كُلِّهِنَّ
حضرت بشیربن خصاصیہ سدوسی ؓ کی حدیثیں
حضرت بشیر ؓ سے مروی ہے کہ میں بیعت اسلام کے لئے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے میرے سامنے شرائط بیعت بیان فرمائیں یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ میں نماز قائم کروں، زکوٰۃ ادا کروں فرض حج کروں، ماہ رمضان کے روزے رکھوں اور اللہ کے راستہ میں جہاد کروں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ دو چیزوں کی تو واللہ مجھ میں طاقت نہیں ہے ایک جہاد اور دوسرا صدقہ، کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ جو شخص میدان جنگ سے پشت پھیرتا ہے، وہ اللہ کے غضب کے ساتھ واپس آتا ہے مجھے ڈر لگتا ہے کہ اگر میں کسی جنگ میں حاضر ہوں اور میرا نفس ڈر جائے اور میں موت کو ناپسند کرنے لگوں (تو اللہ کی ناراضگی میرے حصے میں آئے گی) اور جہاں تک صدقہ ( زکوٰۃ) کا تعلق ہے تو واللہ میرے پاس تو صرف چند بکریاں اور دس اونٹ ہیں جو میرے گھر والوں کی سواری اور بار برداری کے کام آتے ہیں، اس پر نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا اور تھوڑی دیر بعد اپنے ہاتھ کو ہلا کر فرمایا نہ جہاد اور نہ صدقہ؟ تو پھر جنت میں کیسے داخل ہوگے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ میں بیعت کرتا ہوں، چناچہ میں نے ان تمام شرائط پر بیعت کرلی۔
Top