مسند امام احمد - حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21056
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ قَالَ أَتَيْتُ مَسْجِدَ أَهْلِ دِمَشْقَ فَإِذَا حَلْقَةٌ فِيهَا كُهُولٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذَا شَابٌّ فِيهِمْ أَكْحَلُ الْعَيْنِ بَرَّاقُ الثَّنَايَا كُلَّمَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ رَدُّوهُ إِلَى الْفَتَى فَتًى شَابٌّ قَالَ قُلْتُ لِجَلِيسٍ لِي مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ قَالَ فَجِئْتُ مِنْ الْعَشِيِّ فَلَمْ يَحْضُرُوا قَالَ فَغَدَوْتُ مِنْ الْغَدِ قَالَ فَلَمْ يَجِيئُوا فَرُحْتُ فَإِذَا أَنَا بِالشَّابِّ يُصَلِّي إِلَى سَارِيَةٍ فَرَكَعْتُ ثُمَّ تَحَوَّلْتُ إِلَيْهِ قَالَ فَسَلَّمَ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ إِنِّي لَأُحِبُّكَ فِي اللَّهِ قَالَ فَمَدَّنِي إِلَيْهِ قَالَ كَيْفَ قُلْتَ قُلْتُ إِنِّي لَأُحِبُّكَ فِي اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ يَقُولُ الْمُتَحَابُّونَ فِي اللَّهِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ قَالَ فَخَرَجْتُ حَتَّى لَقِيتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَذَكَرْتُ لَهُ حَدِيثَ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ وَالْمُتَحَابُّونَ فِي اللَّهِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ عَطَاءٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ قَالَ دَخَلْتُ مَسْجِدَ حِمْصَ فَإِذَا حَلْقَةٌ فِيهَا اثْنَانِ وَثَلَاثُونَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِيهِمْ فَتًى شَابٌّ أَكْحَلُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت معاذ بن جبل ؓ کی مرویات
ابوادریس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسی مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم ﷺ کے بیس صحابہ کرام ؓ تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل ؓ ہیں۔ اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ بعد میں یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت ؓ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا میں بھی تم سے صرف وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے خود لسان نبوت سے سنی ہے اور وہ یہ کہ " میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اور اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے عرش کے سائے تلے نور کے منبروں پر رونق افروز ہوں گے جبکہ عرش کے سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top