مسند امام احمد - حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21060
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَنَّ مُعَاذًا أَخْبَرَهُ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ تَبُوكَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ قَالَ وَأَخَّرَ الصَّلَاةَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ دَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا ثُمَّ قَالَ إِنَّكُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَيْنَ تَبُوكَ وَإِنَّكُمْ لَنْ تَأْتُوا بِهَا حَتَّى يَضْحَى النَّهَارُ فَمَنْ جَاءَ فَلَا يَمَسَّ مِنْ مَائِهَا شَيْئًا حَتَّى آتِيَ فَجِئْنَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَيْهَا رَجُلَانِ وَالْعَيْنُ مِثْلُ الشِّرَاكِ تَبِضُّ بِشَيْءٍ مِنْ مَاءٍ فَسَأَلَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَسِسْتُمَا مِنْ مَائِهَا شَيْئًا فَقَالَا نَعَمْ فَسَبَّهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهُمَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ غَرَفُوا بِأَيْدِيهِمْ مِنْ الْعَيْنِ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّى اجْتَمَعَ فِي شَيْءٍ ثُمَّ غَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ أَعَادَهُ فِيهَا فَجَرَتْ الْعَيْنُ بِمَاءٍ كَثِيرٍ فَاسْتَقَى النَّاسُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوشِكُ يَا مُعَاذُ إِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ أَنْ تَرَى مَاءً هَاهُنَا قَدْ مَلَأَ جِنَانًا حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ أَخْبَرَهُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَقَالَ تَبِضُّ بِشَيْءٍ مِنْ مَاءٍ
حضرت معاذ بن جبل ؓ کی مرویات
حضرت معاذ ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر صحابہ کرام ؓ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے تو نبی کریم ﷺ ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء اکٹھی پڑھا دیتے تھے اور واپس پہنچ جاتے پھر اسی طرح مغرب اور عشاء کی نماز بھی پڑھا دیتے ایک دن نبی کریم ﷺ نے فرمایا انشاء اللہ کل تم چشمہ تبوک پر پہنچ جاؤ گے اور جس وقت تم وہاں پہنچو گے تو دن نکلا ہوا ہوگا جو شخص اس چشمے پر پہنچے وہ میرے آنے تک اس کے پانی کو ہاتھ نہ لگائے۔ چنانچہ جب ہم وہاں پہنچے تو دو آدمی ہم سے پہلے ہی وہاں پہنچ چکے تھے اس چشمے میں تسمے کی مانند تھوڑا سا پانی رس رہا تھا نبی کریم ﷺ نے ان دونوں سے پوچھا کیا تم دونوں نے اس پانی کو چھوا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی کریم ﷺ نے انہیں سخت سست کہا اور جو اللہ کو منظور ہوا، وہ کہا پھر لوگوں نے ہاتھوں کے چلو بنا کر تھوڑا تھوڑا کر کے اس میں سے اتنا پانی نکالا کہ وہ ایک برتن میں اکٹھا ہوگیا جس سے نبی کریم ﷺ نے اپناچہرہ اور مبارک ہاتھ دھوئے، پھر وہ پانی اسی چشمے میں ڈال دیا دیکھتے ہی دیکھتے چشمے میں پانی بھر گیا اور سب لوگ اس سے سیراب ہوگئے پھر نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے معاذ! ہوسکتا ہے کہ تمہاری زندگی لمبی ہو اور تم اس جگہ کو باغات سے بھرا ہوا دیکھو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top