مسند امام احمد - حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21110
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ حَدَّثَنَا شَهْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ غَنْمٍ عَنْ حَدِيثِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بِالنَّاسِ قِبَلَ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَلَمَّا أَنْ أَصْبَحَ صَلَّى بِالنَّاسِ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَكِبُوا فَلَمَّا أَنْ طَلَعَتْ الشَّمْسُ نَعَسَ النَّاسُ عَلَى أَثَرِ الدُّلْجَةِ وَلَزِمَ مُعَاذٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْلُو أَثَرَهُ وَالنَّاسُ تَفَرَّقَتْ بِهِمْ رِكَابُهُمْ عَلَى جَوَادِّ الطَّرِيقِ تَأْكُلُ وَتَسِيرُ فَبَيْنَمَا مُعَاذٌ عَلَى أَثَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَاقَتُهُ تَأْكُلُ مَرَّةً وَتَسِيرُ أُخْرَى عَثَرَتْ نَاقَةُ مُعَاذٍ فَكَبَحَهَا بِالزِّمَامِ فَهَبَّتْ حَتَّى نَفَرَتْ مِنْهَا نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشْفَ عَنْهُ قِنَاعَهُ فَالْتَفَتَ فَإِذَا لَيْسَ مِنْ الْجَيْشِ رَجُلٌ أَدْنَى إِلَيْهِ مِنْ مُعَاذٍ فَنَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ ادْنُ دُونَكَ فَدَنَا مِنْهُ حَتَّى لَصِقَتْ رَاحِلَتَاهُمَا إِحْدَاهُمَا بِالْأُخْرَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كُنْتُ أَحْسِبُ النَّاسَ مِنَّا كَمَكَانِهِمْ مِنْ الْبُعْدِ فَقَالَ مُعَاذٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَعَسَ النَّاسُ فَتَفَرَّقَتْ بِهِمْ رِكَابُهُمْ تَرْتَعُ وَتَسِيرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا كُنْتُ نَاعِسًا فَلَمَّا رَأَى مُعَاذٌ بُشْرَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ وَخَلْوَتَهُ لَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي أَسْأَلْكَ عَنْ كَلِمَةٍ قَدْ أَمْرَضَتْنِي وَأَسْقَمَتْنِي وَأَحْزَنَتْنِي فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلْنِي عَمَّ شِئْتَ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ حَدِّثْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ لَا أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْءٍ غَيْرِهَا قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخٍ بَخٍ لَقَدْ سَأَلْتَ بِعَظِيمٍ ثَلَاثًا وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ الْخَيْرَ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ الْخَيْرَ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ الْخَيْرَ فَلَمْ يُحَدِّثْهُ بِشَيْءٍ إِلَّا قَالَهُ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ يَعْنِي أَعَادَهُ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ حِرْصًا لِكَيْ مَا يُتْقِنَهُ عَنْهُ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا حَتَّى تَمُوتَ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعِدْ لِي فَأَعَادَهَا لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ يَا مُعَاذُ بِرَأْسِ هَذَا الْأَمْرِ وَقَوَامِ هَذَا الْأَمْرِ وَذُرْوَةِ السَّنَامِ فَقَالَ مُعَاذٌ بَلَى بِأَبِي وَأُمِّي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَحَدِّثْنِي فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَأْسَ هَذَا الْأَمْرِ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِنَّ قَوَامَ هَذَا الْأَمْرِ إِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَإِنَّ ذُرْوَةَ السَّنَامِ مِنْهُ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَيَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ فَقَدْ اعْتَصَمُوا وَعَصَمُوا دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا شَحَبَ وَجْهٌ وَلَا اغْبَرَّتْ قَدَمٌ فِي عَمَلٍ تُبْتَغَى فِيهِ دَرَجَاتُ الْجَنَّةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ الْمَفْرُوضَةِ كَجِهَادٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا ثَقُلَ مِيزَانُ عَبْدٍ كَدَابَّةٍ تَنْفُقُ لَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ يَحْمِلُ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ
حضرت معاذ بن جبل ؓ کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ لوگوں کو لے کر غزوہ تبوک کے لئے روانہ ہوئے صبح ہوئی تو لوگوں کو نماز فجر پڑھائی اور لوگ اپنی سواریوں پر سوار ہونے لگے جب سورج نکل آیا تو لوگ رات بھر چلنے کی وجہ سے اونگھنے لگے حضرت معاذ ؓ نبی کریم ﷺ کے پیچھے چلتے ہوئے ان کے ساتھ چمٹے رہے جبکہ لوگ اپنی اپنی سواریوں کو چھوڑ چکے تھے جس کی وجہ سے وہ راستوں میں منتشر ہوگئی تھی اور ادھر ادھر چرتی جا رہی تھی اچانک وہ بدک گئی حضرت معاذ ؓ نے اسے لگام سے پکڑ کر کھینچا تو وہ تیزی سے بھاگ پڑی جس سے نبی کریم ﷺ کی اونٹنی بھی بدک گئی نبی کریم ﷺ نے اپنی چادر ہٹائی اور پیچھے مڑ کر دیکھا تو لشکر میں حضرت معاذ ؓ سے زیادہ کوئی بھی نبی کریم ﷺ کے قریب نہ تھا چناچہ نبی کریم ﷺ نے انہی کو آواز دے کر پکارا معاذ! انہوں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور قریب ہوجاؤ، چناچہ وہ مزید قریب ہوگئے یہاں تک کہ دونوں کی سواریاں ایک دوسرے سے مل گئیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرا خیال نہیں تھا کہ لوگ ہم سے اتنے دور ہوں گے حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! لوگ اونگھ رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی سواریاں انہیں لے کر منتشر ہوگئی ہیں اور ادھر ادھر چرتے ہوئے چل رہی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اونگھ تو مجھے بھی آگئی تھی جب حضرت معاذ ؓ نے نبی کریم ﷺ کے چہرہ مبارک پر بشاشت اور خلوت کا یہ موقع دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ اگر اجازت ہو تو میں ایک سوال پوچھ لوں جس نے مجھے بیمار اور غمزدہ کردیا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو چاہو پوچھ سکتے ہو، عرض کیا اے اللہ کے نبی! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے؟ اس کے علاوہ میں آپ سے کچھ نہیں پوچھوں گا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت خوب (تین مرتبہ) تم نے بہت بڑی بات پوچھی (تین مرتبہ) البتہ جس کے ساتھ اللہ خیر کا ارادہ فرمالے اس کے لئے بہت آسان ہے پھر نبی کریم ﷺ نے ان سے جو بات بھی فرمائی اسے تین مرتبہ دہرایا ان کی حرص کی وجہ سے اور اس بناء پر کہ انہیں وہ پختہ ہوجائے، پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ پر ایمان لاؤ، آخرت کے دن پر ایمان لاؤ نماز قائم کرو، ایک اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ حتیٰ کہ اسی حال پر تم دنیا سے رخصت ہوجاؤ، معاذ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! اس بات کو دوبارہ دہرا دیجئے، نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ اس بات کو دہرایا، پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے معاذ! اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں اس مذہب کی بنیاد، اسے قائم رکھنے والی چیز اور اس کے کوہانوں کی بلندی کے متعلق بتادوں؟ معاذ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! کیوں نہیں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، ضرور بتائیے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس مذہب کی بنیاد یہ ہے کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس دین کو قائم رکھنے والی چیز نماز ادا کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور اس کے کوہان کی بلندی جہاد فی سبیل اللہ ہے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے قتال کرتا رہوں تاوقتیکہ وہ نماز قائم کرلیں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں اور توحید و رسالت کی گواہی دیں جب وہ ایسا کرلیں تو انہوں نے اپنی جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا اور بچا لیا سوائے اس کے کہ اس کلمے کا کوئی حق ہو اور ان کا حساب کتاب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہوگا۔ نیز نبی کریم ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے کسی ایسے عمل میں " سوائے فرض نماز کے " جس سے جنت کے درجات کی خواہش کی جاتی ہو، کسی انسان کا چہرہ نہیں کمزور ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے قدم غبارآلود ہوتے ہیں جیسے جہاد فی سبیل اللہ میں ہوتے ہیں اور کسی انسان کا نامہ اعمال اس طرح بھاری نہیں ہوتا جیسے اس جانور سے ہوتا ہے جسے اللہ کے راستے میں استعمال کیا جائے یا کسی کو اس پر اللہ کے راستہ میں سوار کردیا جائے۔
Top