مسند امام احمد - حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21186
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنُهْ رَأَى رُءُوسًا مَنْصُوبَةً عَلَى دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ كِلَابُ النَّارِ كِلَابُ النَّارِ ثَلَاثًا شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوهُ ثُمَّ قَرَأَ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ الْآيَتَيْنِ قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سِتًّا أَوْ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُكُمْ
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی ؓ کی مرویات
ابو غالب کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ خوارج کے سر لا کر مسجد دمشق کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے، حضرت ابو امامہ ؓ آئے اور رونے لگے اور تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا۔ تھوڑے دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا اے ابو امامہ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم ﷺ سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم ﷺ کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا۔
Top