مسند امام احمد - حضرت ثوبان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21368
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ أَنَّ جَدَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ حَدَّثَهُ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَةَ هُبَيْرَةَ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا خَوَاتِيمُ مِنْ ذَهَبٍ يُقَالُ لَهَا الْفَتَخُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَعُ يَدَهَا بِعُصَيَّةٍ مَعَهُ يَقُولُ لَهَا يَسُرُّكِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ فِي يَدِكِ خَوَاتِيمَ مِنْ نَارٍ فَأَتَتْ فَاطِمَةَ فَشَكَتْ إِلَيْهَا مَا صَنَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَانْطَلَقْتُ أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ خَلْفَ الْبَابِ وَكَانَ إِذَا اسْتَأْذَنَ قَامَ خَلْفَ الْبَابِ قَالَ فَقَالَتْ لَهَا فَاطِمَةُ انْظُرِي إِلَى هَذِهِ السِّلْسِلَةِ الَّتِي أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ قَالَ وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ ذَهَبٍ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ بِالْعَدْلِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ وَفِي يَدِكِ سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ ثُمَّ عَذَمَهَا عَذْمًا شَدِيدًا ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يَقْعُدْ فَأَمَرَتْ بِالسِّلْسِلَةِ فَبِيعَتْ فَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا عَبْدًا فَأَعْتَقَتْهُ فَلَمَّا سَمِعَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ وَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّى فَاطِمَةَ مِنْ النَّارِ
حضرت ثوبان ؓ کی مرویات
حضرت ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنت ہبیرہ نامی ایک خاتون نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھیاں تھیں جنہیں " فتخ " کہا جاتا ہے نبی کریم ﷺ اپنی لاٹھی سے اس کے ہاتھ کی انگوٹھیوں کو ہلاتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ اللہ تمہارے ہاتھ میں آگ کی انگوٹھیاں ڈال دے تو؟ وہ حضرت فاطمہ ؓ کے پاس آئی اور نبی کریم ﷺ کے رویے کی شکایت کی۔ حضرت ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ ادھر میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ روانہ ہوگیا نبی کریم ﷺ گھر پہنچ کر دروازے کے پیچھے کھڑے ہوگئے " جو کہ اجازت لیتے وقت نبی کریم ﷺ کا معمول مبارک تھا " اس وقت حضرت فاطمہ ؓ اس خاتون سے فرما رہی تھیں یہ چین دیکھو جو مجھے " ابو حسن " نے ہدیئے میں دی ہے ان کے ہاتھ میں سونے کی ایک چین تھی نبی کریم ﷺ نے گھر میں داخل ہو کر فرمایا اے فاطمہ بات انصاف کی ہونی چاہئے تاکہ کل کو لوگ فاطمہ بنت محمد ﷺ پر انگلی نہ اٹھائیں اس لئے تمہارے ہاتھ میں آگ کی یہ چین کیسی؟ پھر نبی کریم ﷺ نے انہیں شدت کے ساتھ ندامت کا احساس دلایا اور وہاں بیٹھے بغیر ہی واپس چلے گئے اس پر حضرت فاطمہ ؓ نے وہ چین فروخت کرنے کا حکم دے دیا چناچہ اسے بیچ دیا گیا جس کی قیمت سے حضرت فاطمہ ؓ نے ایک غلام خریدا اور اسے آزاد کردیا نبی کریم ﷺ نے جب یہ بات سنی تو خوشی سے اللہ اکبر کہا اور فرمایا اللہ کا شکر کہ اس نے فاطمہ ؓ کو آگ سے بچا لیا۔
Top