مسند امام احمد - حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21502
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ شُعْبَةُ قُلْتُ لِغَيْلَانَ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ بِرَأْسِهِ أَيْ نَعَمْ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيتُ أَوْ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا قَالَ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَدْ قَالَ وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَةً قَالَ فَقَامَ عُمَرُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ صَامَ الْأَبَدَ قَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ قَالَ صَوْمُ يَوْمَيْنِ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ قَالَ وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ قَالَ إِفْطَارُ يَوْمَيْنِ وَصَوْمُ يَوْمٍ قَالَ لَيْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَوَّانَا لِذَلِكَ قَالَ صَوْمُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ قَالَ ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ قَالَ صَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ قَالَ ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ وَأُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ قَالَ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانَ إِلَى رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ قَالَ صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ قَالَ يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ قَالَ صَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ قَالَ يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ
حضرت ابوقتادہ انصاری ؓ کی مرویات
حضرت ابو قتادہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے ان کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ ناراض ہوئے اور یہ دیکھ کر حضرت عمر ؓ کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد ﷺ کو رسول مان کر راضی ہیں اور اسی پر ہم نے بیعت کی ہے پھر ایک دوسرے آدمی یا حضرت عمر ؓ نے ہی اٹھ کر پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ اگر کوئی آدمی ہمیشہ روزے رکھے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں برابر ہیں سائل نے پوچھا دو دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی طاقت کس میں ہے سائل نے پوچھا کہ دو دن ناغہ کرنا اور ایک دن روزہ رکھنا کیسا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اللہ کی نظروں میں یہ قابل تعریف ہو، سائل نے پوچھا کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ تو میرے بھائی حضرت داؤد (علیہ السلام) کا طریقہ ہے سائل نے پیر اور جمعرات کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی، ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور پورے ماہ رمضان کے روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے سائل نے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے گذشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے سائل نے یوم عاشورہ کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا اس سے گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔
Top