مسند امام احمد - حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21745
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ نَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ شَيْءٌ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَجَاءَ بِلَالٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ قَدْ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَاهُنَا فَأُؤَذِّنُ وَأُقِيمُ فَتَتَقَدَّمَ وَتُصَلِّيَ قَالَ مَا شِئْتَ فَافْعَلْ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَفَّحَ النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَنَحَّى فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ مَكَانَكَ فَتَأَخَّرَ أَبُو بَكْرٍ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ قَالَ مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَنْتُمْ لِمَ صَفَّحْتُمْ قَالُوا لِنُعْلِمَ أَبَا بَكْرٍ قَالَ إِنَّ التَّصْفِيحَ لِلنِّسَاءِ وَالتَّسْبِيحَ لِلرِّجَالِ
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی ؓ کی مرویات
حضرت سہل ؓ سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر ؓ کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے؟ حضرت صدیق اکبر ؓ نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے آگے بڑھے پھر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے ہے۔
Top