مسند امام احمد - حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21876
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ قَالَ ثُمَّ مَكَثَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَآلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا الزَّهْرَاوَانِ يُظِلَّانِ صَاحِبَهُمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَيَايَتَانِ أَوْ فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ وَإِنَّ الْقُرْآنَ يَلْقَى صَاحِبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يَنْشَقُّ عَنْهُ قَبْرُهُ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ فَيَقُولُ لَهُ هَلْ تَعْرِفُنِي فَيَقُولُ مَا أَعْرِفُكَ فَيَقُولُ لَهُ هَلْ تَعْرِفُنِي فَيَقُولُ مَا أَعْرِفُكَ فَيَقُولُ أَنَا صَاحِبُكَ الْقُرْآنُ الَّذِي أَظْمَأْتُكَ فِي الْهَوَاجِرِ وَأَسْهَرْتُ لَيْلَكَ وَإِنَّ كُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَاءِ تِجَارَتِهِ وَإِنَّكَ الْيَوْمَ مِنْ وَرَاءِ كُلِّ تِجَارَةٍ فَيُعْطَى الْمُلْكَ بِيَمِينِهِ وَالْخُلْدَ بِشِمَالِهِ وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ وَيُكْسَى وَالِدَاهُ حُلَّتَيْنِ لَا يُقَوَّمُ لَهُمَا أَهْلُ الدُّنْيَا فَيَقُولَانِ بِمَ كُسِينَا هَذِهِ فَيُقَالُ بِأَخْذِ وَلَدِكُمَا الْقُرْآنَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ اقْرَأْ وَاصْعَدْ فِي دَرَجَةِ الْجَنَّةِ وَغُرَفِهَا فَهُوَ فِي صُعُودٍ مَا دَامَ يَقْرَأُ هَذًّا كَانَ أَوْ تَرْتِيلًا
حضرت بریدہ اسلمی ؓ کی مرویات
حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی مجلس میں شریک تھا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور غلط کار لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا سورت بقرہ اور آل عمران دونوں کو سیکھو کیونکہ یہ دونوں روشن سورتیں اپنے پڑھنے والوں پر قیامت کے دن بادلوں سائبانوں یا پرندوں کی دو ٹولیوں کی صورت میں سایہ کریں گی اور قیامت کے دن جب انسان کی قبر شق ہوگی تو قرآن اپنے پڑھنے والے سے " جو لاغر آدمی کی طرح ہوگا ملے گا اور اس سے پوچھے گا کہ کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ وہ کہے گا کہ میں تمہیں نہیں پہچانتا، قرآن کہے گا کہ میں تمہارا وہی ساتھی قرآن ہوں جس نے تمہیں سخت گرم دو پہروں میں پیاسا رکھا اور راتوں کو جگایا ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہوتا ہے آج بھی اپنی تجارت کے پیچھے ہوگے چناچہ اس کے دائیں ہاتھ میں حکومت اور بائیں ہاتھ میں دوام دے دیا جائے گا اور اس کے سر پر وقار کا تاج رکھاجائے گا اور اس کے والدین کو ایسے جوڑے پہنائے جائیں گے جن کی قیمت ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی ادا نہ کرسکیں گے اس کے والدین پوچھیں گے کہ ہمیں یہ لباس کس بنا پر پہنایا جا رہا ہے؟ تو جواب دیا جائے گا کہ تمہارے بچے کے قرآن حاصل کرنے کی برکت سے پھر اس سے کہا جائے کا کہ قرآن پڑھنا اور جنت کے درجات اور بالاخانوں پر چڑھنا شروع کردو چناچہ جب تک وہ پڑھتا رہے گا چڑھتا رہے گا خواہ تیزی کے ساتھ پڑھے یا ٹھہر ٹھہر کر۔
Top