مسند امام احمد - حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21923
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ بُرَيْدَةَ يَقُولُ جَاءَ سَلْمَانُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ بِمَائِدَةٍ عَلَيْهَا رُطَبٌ فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذَا يَا سَلْمَانُ قَالَ صَدَقَةٌ عَلَيْكَ وَعَلَى أَصْحَابِكَ قَالَ ارْفَعْهَا فَإِنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ فَرَفَعَهَا فَجَاءَ مِنْ الْغَدِ بِمِثْلِهِ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ يَحْمِلُهُ فَقَالَ مَا هَذَا يَا سَلْمَانُ فَقَالَ هَدِيَّةٌ لَكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ ابْسُطُوا فَنَظَرَ إِلَى الْخَاتَمِ الَّذِي عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَكَانَ لِلْيَهُوَدِ فَاشْتَرَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَذَا وَكَذَا دِرْهَمًا وَعَلَى أَنْ يَغْرِسَ نَخْلًا فَيَعْمَلَ سَلْمَانُ فِيهَا حَتَّى يَطْعَمَ قَالَ فَغَرَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ إِلَّا نَخْلَةً وَاحِدَةً غَرَسَهَا عُمَرُ فَحَمَلَتْ النَّخْلُ مِنْ عَامِهَا وَلَمْ تَحْمِلْ النَّخْلَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالَ عُمَرُ أَنَا غَرَسْتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَنَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ غَرَسَهَا فَحَمَلَتْ مِنْ عَامِهَا
حضرت بریدہ اسلمی ؓ کی مرویات
حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ حضرت سلمان فارسی ؓ جب مدینہ منورہ آئے تو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں تر کھجوروں کی ایک طشتری لے کر حاضر ہوئے اور اسے نبی کریم ﷺ کے سامنے رکھ دیا نبی کریم ﷺ نے پوچھا سلمان! یہ کیا ہے؟ عرض کیا کہ آپ اور آپ کے ساتھیوں کے لئے صدقہ ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے لے جاؤ ہم صدقہ نہیں کھاتے وہ اسے اٹھا کرلے گئے اور اگلے دن اسی طرح کھجوریں لا کر نبی کریم ﷺ کے سامنے رکھیں (وہی سوال جواب ہوئے اور وہ تیسرے دن پھر حاضر ہوئے) نبی کریم ﷺ نے پوچھا سلمان! یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا یہ آپ کے لئے ہدیہ ہے نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ کو بھی اس میں شامل کرلیا۔ پھر انہوں نے نبی کریم ﷺ کی مہر نبوت " جو پشت مبارک پر تھی " دیکھی اور ایمان لے آئے چونکہ وہ ایک یہودی کے غلام تھے اس لئے نبی کریم ﷺ نے اتنے دراہم اور اس شرط پر انہیں خرید لیا کہ مسلمان ایک باغ لگا کر اس میں محنت کریں گے یہاں تک کہ اس میں پھل آجائے اور نبی کریم ﷺ نے اس باغ میں پودے اپنے دست مبارک سے لگائے سوائے ایک پودے کے جو حضرت عمر ؓ نے لگایا تھا اور اسی سال درخت پر پھل آگیا سوائے اسی ایک درخت کے نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے؟ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ اسے میں نے لگایا تھا نبی کریم ﷺ نے اسے اکھیڑ کر خود لگایا تو وہ بھی ایک ہی سال میں پھل دینے لگا۔ فائدہ۔ اس کی مکمل تفصیل حضرت سلمان فارسی ؓ کی روایات میں دیکھئے۔
Top