مسند امام احمد - حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21966
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ وَهُوَ ابْنُ شَقِيقٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَقَالَ يَا بِلَالُ بِمَ سَبَقْتَنِي إِلَى الْجَنَّةِ إِنِّي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ الْبَارِحَةَ فَسَمِعْتُ خَشْخَشَتَكَ أَمَامِي فَأَتَيْتُ عَلَى قَصْرٍ مِنْ ذَهَبٍ مُرَبَّعٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ قُلْتُ فَأَنَا مُحَمَّدٌ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُو لِرَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ قُلْتُ أَنَا عَرَبِيٌّ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ قُلْتُ فَأَنَا قُرَشِيٌّ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لَعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ بِلَالٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَذَّنْتُ قَطُّ إِلَّا صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ وَمَا أَصَابَنِي حَدَثٌ قَطُّ إِلَّا تَوَضَّأْتُ عِنْدَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا
حضرت بریدہ اسلمی ؓ کی مرویات
حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے حضرت بلال ؓ کو بلایا اور ان سے پوچھا بلال! تم جنت میں مجھ سے آگے کیسے تھے؟ میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے سے تمہاری آہٹ سنی ابھی آج رات ہی میں جنت میں داخل ہوا تو تمہاری آہٹ پھر سنائی دی پھر میں سونے سے بنے ہوئے ایک بلند وبالا محل کے سامنے پہنچا اور لوگوں سے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ایک عربی آدمی کا ہے میں نے کہا کہ عربی تو میں بھی ہوں یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ امت محمدیہ ﷺ کے ایک مسلمان آدمی کا ہے میں نے کہا کہ پھر میں تو خود محمد ہوں ﷺ یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب کا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا عمر! اگر مجھے تمہاری غیرت کا خیال نہ آتا تو میں اس محل میں ضرور داخل ہوتا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیا میں آپ کے سامنے غیرت دکھاؤں گا؟ پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت بلال ؓ سے پوچھا تم جنت میں مجھ سے آگے کیسے تھے؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں جب بھی بےوضو ہوا تو وضو کر کے دو رکعتیں ضرور پڑھیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہی اس کا سبب ہے۔
Top