مسند امام احمد - حضرت ابوایوب انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22410
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو قَبِيلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَاشِرٍ مِنْ بَنِي سَرِيعٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رُهْمٍ قَاصَّ أَهْلِ الشَّامِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَهُمْ إِنَّ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ خَيَّرَنِي بَيْنَ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخَلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَبَيْنَ الْخَبِيئَةِ عِنْدَهُ لِأُمَّتِي فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُخَبِّئُ ذَلِكَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ خَرَجَ وَهُوَ يُكَبِّرُ فَقَالَ إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ زَادَنِي مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعِينَ أَلْفًا وَالْخَبِيئَةُ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو رُهْمٍ يَا أَبَا أَيُّوبَ وَمَا تَظُنُّ خَبِيئَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَهُ النَّاسُ بِأَفْوَاهِهِمْ فَقَالُوا وَمَا أَنْتَ وَخَبِيئَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ دَعُوا الرَّجُلَ عَنْكُمْ أُخْبِرْكُمْ عَنْ خَبِيئَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَظُنُّ بَلْ كَالْمُسْتَيْقِنِ إِنَّ خَبِيئَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ رَبِّ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ مُصَدِّقًا لِسَانَهُ قَلْبُهُ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ
حضرت ابوایوب انصاری ؓ کی مرویات
حضرت ابوایوب ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا تمہارے رب نے مجھے دو باتوں کا اختیار دیا ہے یا تو ستر ہزار آدمی جنت میں بلا حساب کتاب مکمل معافی کے ساتھی داخل ہوجائیں یا میں اپنی امت کے متعلق اپنا حق محفوظ کرلوں کسی صحابی ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ کیا اللہ کے یہاں کسی بات کو محفوظ کیا جاسکتا ہے اس پر نبی کریم ﷺ اندرچلے گئے تھوڑی دیر بعد " اللہ اکبر " کہتے ہوئے باہر آئے اور فرمایا میرے پروردگار نے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار کا وعدہ فرمایا ہے اور اس کے یہاں میرا حق بھی محفوظ ہے۔ راوی حدیث ابورہم نے حضرت ابوایوب ؓ سے پوچھا کہ اے ابوایوب آپ کے خیال میں نبی ﷺ کا وہ محفوظ حق کیا ہے؟ یہ سن کر لوگوں نے انہیں کھا جانے والی نظروں سے دیکھا اور کہنے لگے کہ تمہیں نبی کریم ﷺ کے اس محفوظ حق سے کیا غرض ہے؟ حضرت ابوایوب ؓ نے فرمایا اے چھوڑ دو میں تمہیں اپنے اندازے بلکہ یقین کے مطابق بتاتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کا وہ محفوظ حق یہ ہے کہ پروردگار! جو شخص بھی اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس کا دل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہو تو اسے جنت میں داخلہ عطا فرما۔
Top