مسند امام احمد - حضرت معاویہ بن حکم سلمی (رض) کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 22653
قَالَ وَكَانَتْ لِي غَنَمٌ فِيهَا جَارِيَةٌ لِي تَرْعَاهَا فِي قِبَلِ أُحُدٍ والْجَوَّانِيَّةِ فَاطَّلَعْتُ عَلَيْهَا ذَاتَ يَوْمٍ فَوَجَدْتُ الذِّئْبَ قَدْ ذَهَبَ مِنْهَا بِشَاةٍ فَأَسِفْتُ وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ آسَفُ مِثْلَ مَا يَأْسَفُونَ وَإِنِّي صَكَكْتُهَا صَكَّةً قَالَ فَعَظُمَ ذَلِكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُعْتِقُهَا قَالَ ادْعُهَا فَدَعَوْتُهَا فَقَالَ لَهَا أَيْنَ اللَّهُ قَالَتْ فِي السَّمَاءِ قَالَ مَنْ أَنَا قَالَتْ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ إِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ فَأَعْتِقْهَا قَالَ هَذَانِ حَدِيثَانِ
حضرت معاویہ بن حکم سلمی ؓ کی حدیثیں۔
حضرت معاویہ ؓ کہتے ہیں کہ میری ایک باندی تھی جو احد اور جوانیہ کے قرب میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں اس کے پاس گیا تو دیکھ کہ ایک بھیڑیا اس کے ریوڑ میں سے ایک بکری لے کر بھاگ گیا ہے میں بھی ایک انسان ہوں اور مجھے بھی عام لوگوں کی طرح افسوس ہوتا ہے چناچہ میں نے غصے میں آکر اسے ایک طمانچہ رسید کردیا پھر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ پر میرے حوالے سے یہ بات بہت بوجھ بنی یہ دیکھ کر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیا میں اسے آزاد نہ کر دوں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے میرے پاس لے کر آؤ میں اسے لے کر آیا تو نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے؟ اس نے کہا آسمان میں نبی کریم ﷺ نے پوچھا میں کون ہوں؟ اس نے کہا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے آزاد کردو کیونکہ یہ مؤمنہ ہے۔
Top