حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر ؓ نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، حضرت عمر فاروق ؓ نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ وہ رجوع کرلیں اور دوبارہ " ایام " آنے تک انتظار کریں اور ان سے " پاکیزگی " حاصل ہونے تک رکے رہیں پھر اپنی بیوی کے " قریب " جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ کا یہ معمول تھا کہ جب ان سے اس شخص کے متعلق پوچھا جاتا جو " ایام " کی حالت میں بیوی کو طلاق دے دے تو وہ فرماتے کہ میں نے تو اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دی تھیں نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلیں اور دوسرے ایام اور ان کے بعد طہر ہونے تک انتظار کریں پھر اس کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں جب کہ تم تو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے آئے ہو تم نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے تمہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے متعلق بتایا ہے اور تمہاری بیوی تم سے جدا ہوچکی اور تم اس سے جدا ہوچکے۔