سنن النسائی - اذان کا بیان - حدیث نمبر 661
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَكِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَجَمَعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ، ‏‏‏‏‏‏صَلَّى كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِإِقَامَةٍ وَلَمْ يَتَطَوَّعْ قَبْلَ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا وَلَا بَعْدُ.
جو شخص دو نمازیں ایک ساتھ پڑھے اسے کتنی مرتبہ تکبیر کہنی چاہئے؟
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم نے مزدلفہ میں دو نمازیں جمع کیں (اور) ان دونوں میں سے ہر ایک کو ایک اقامت سے پڑھا ١ ؎ اور ان دونوں (نمازوں) سے پہلے اور بعد میں کوئی نفل نہیں پڑھی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ٩٦ (١٦٧٣)، سنن ابی داود/المناسک ٦٥ (١٩٢٧، ١٩٢٨)، مسند احمد ٢/٥٦، ١٥٧، سنن الدارمی/المناسک ٥٢ (١٩٢٦)، ویأتي عند المؤلف: ٣٠٣١) (تحفة الأشراف: ٦٩٢٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر نماز کے لیے الگ الگ اقامت کہی، اور اس سے پہلے جو روایتیں گزری ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ دونوں کے لیے ایک ہی اقامت کہی، دونوں کے لیے الگ الگ اقامت کہنے کی تائید جابر ؓ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جو مسلم میں آئی ہے، اور جس میں بأذان واحد وإقامتین کے الفاظ آئے ہیں، نیز اسامہ ؓ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے اقیمت الصلو ۃ فصلی المغرب، ثم أناخ کل إنسان بعیرہ فی منزلہ، ثم أقیمت العشاء فصلاہا لہذا مثبت کی روایت کو منفی روایت پر ترجیح دی جائے گی، یا ایک اقامت والی حدیث کی تاویل یہ کی جائے کہ ہر نماز کے لیے اقامت کہی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 660
It was narrated from Salim, from his father, that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) joined them (Maghrib and Isha) in Al-Muzdalifah, and he prayed each of them with an Iqamah, and he did not offer any voluntary prayer before or after either of them.
Top