سنن النسائی - امامت کے متعلق احادیث - حدیث نمبر 815
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي.
امام لوگوں کو صفیں درست کرنے کی توجہ دلائے اور لوگوں کو ملا کر کھڑے ہونے کی ہدایت کرے
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہوتے، اور اللہ اکبر کہنے سے پہلے فرماتے: تم اپنی صفیں درست کرلو، اور سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہوجاؤ، ١ ؎ کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: ٥٩٥)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان ٧١ (٧١٨)، ٧٢ (٧١٩)، ٧٦ (٧٢٥)، صحیح مسلم/الصلاة ٢٨ (٤٣٤)، ویأتی عند المؤلف برقم: ٨٤٦ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: تراص کے معنی اس طرح مل کر کھڑے ہونے کے ہیں جیسے دیوار میں ایک اینٹ دوسری اینٹ کے ساتھ پیوست ہوتی ہے درمیان میں ذرا سا بھی فاصلہ اور شگاف نہیں ہوتا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 814
It was narrated that Anas (RA) said: "The Messenger of Allah ﷺ turned to face us when he stood up to pray, before he said the Takbir and said: Make your rows straight and come close to one another, for I can see you behind my back".
Top