سنن النسائی - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 189
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ ثُمَامَةَ بْنَ أُثَالٍ الْحَنَفِيَّ انْطَلَقَ إِلَى نَجْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏يَا مُحَمَّدُ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ كُلِّهَا إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَاذَا تَرَى ؟فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ مُخْتَصِرٌ.
جس وقت کافر مسلمان ہونے کا ارادہ کرے تو وہ غسل کرے
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ثمامہ بن اثال حنفی ١ ؎ مسجد نبوی کے قریب پانی کے پاس آئے، اور غسل کیا، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، اے محمد! اللہ کی قسم میرے نزدیک روئے زمین پر کوئی چہرہ آپ کے چہرہ سے زیادہ ناپسندیدہ نہیں تھا، اور اب آپ کا چہرہ میرے لیے تمام چہروں سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہوگیا ہے، اور آپ کے گھوڑ سواروں نے مجھے گرفتار کرلیا ہے، اور حال یہ ہے کہ میں عمرہ کرنا چاہتا ہوں تو اب آپ کا کیا خیال ہے؟ تو رسول اللہ نے انہیں بشارت دی، اور حکم دیا کہ وہ عمرہ کرلیں، (یہ حدیث یہاں مختصراً مذکور ہے) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٧٦ (٤٦٢) مختصرًا، الخصومات ٧ (٢٤٢٢) مختصرًا، المغازي ٧٠ (٤٣٧٢) مطولاً، صحیح مسلم/الجھاد ١٩ (١٧٦٤)، سنن ابی داود/الجھاد ١٢٤ (٢٦٧٩)، (تحفة الأشراف: ١٣٠٠٧)، مسند احمد ٢/٤٥٢، ٤٨٣، وسیأتی بعضہ برقم: ٧١٣ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یمامہ کے قبیلہ بنو حنیفہ کے ایک فرد تھے، اپنی قوم کے سردار بھی تھے، عمرہ کی ادائیگی کے لیے نکلے تھے، راستے میں رسول اللہ ﷺ کے گشتی سواروں نے گرفتار کرلیا، اور انہیں مدینہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں لے آئے، اور انہیں مسجد نبوی کے ایک ستون سے باندھ دیا گیا، تین دن کے بعد نبی اکرم ﷺ نے انہیں آزاد کردیا جس سے متاثر ہو کر وہ اسلام لے لائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 189
Abu Hurairah (RA) said: “Thumamah bin Uthal Al-Hanafi went to fetch some water that was near the Masjid and performed Ghusl, then he entered the Masjid and said: ‘Ashhadu an lailaha ill-Allah wa ashhadu anna Muhammadan ‘abduhu wa rasaluh (I bear witness that there is none worthy of worship except Allah and I bear witness that Muhammad is His slave and Messenger), Muhammad, by Allah! There was no face on the face of the Earth that was more hateful to me than your face, but now your face has become the most beloved of all faces to me. Your cavalry captured me and I want to perform ‘Umrah. What do you think? The Prophet ﷺ gave him glad tidings and told him to perform ‘Umrah.”(Sahih)
Top