سنن النسائی - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 9
أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَع، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْفِطْرَةُ خَمْسٌ:‏‏‏‏ الِاخْتِتَانُ وَالِاسْتِحْدَادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَنَتْفُ الْإِبْطِ.
پیدائشی سنتیں جیسے ختنہ وغیرہ کرنے کا بیان
ابوہریرہ ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: فطری (پیدائشی) سنتیں پانچ ہیں، ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، مونچھ کترنا، ناخن تراشنا، اور بغل کے بال اکھیڑنا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللباس ٦٣ (٥٨٨٩)، ٦٤ (٥٨٩١)، الاستئذان ٥١ (٦٢٩٧)، صحیح مسلم/الطہارة ١٦ (٢٥٧)، سنن ابی داود/الترجل ١٦ (٤١٩٨)، سنن الترمذی/الأدب ١٤ (٢٧٥٦)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ٨ (٢٩٢)، (تحفة الأشراف: ١٣٣٤٣)، موطا امام مالک/صفة النبی ٣ موقوفا (٤)، مسند احمد ٢/٢٢٩، ٢٤، ٢٨٤، ٤١١، ٤٨٩ (صحیح )
وضاحت: فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج و طبیعت کے ہیں جس پر انسان کی پیدائش ہوتی ہے، یہاں مراد قدیم سنت ہے جسے انبیاء کرام (علیہم السلام) نے پسند فرمایا ہے اور تمام قدیم شریعتیں اس پر متفق ہیں، گویا کہ یہ پیدائشی معاملہ ہے۔ یہاں حصر یعنی ان فطری چیزوں کو ان پانچ چیزوں میں محصور کردینا مراد نہیں ہے، بعض روایتوں میں عشر من الفطرة کے الفاظ وارد ہیں۔ (یعنی دس چیزیں فطری امور میں سے ہیں)۔ ایک حدیث کی رو سے چالیس دن سے زیادہ کی تاخیر اس میں درست نہیں ہے۔ مونچھ کترنا، اس سے مراد لب (ہونٹ) کے بڑھے ہوئے بالوں کا کاٹنا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ بڑی اور لمبی مونچھیں ناپسندیدہ ہیں۔ (یعنی فطری چیز کو ان پانچ چیزوں میں محصور کردینا)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 9
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: “The Fitrah are five: Circumcision, removing the pubes, trimming the mustache, clipping the nails, and plucking the armpit hairs .“ (Sahih)
Top