سنن النسائی - جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4047
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ:‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَطَّعَ الَّذِينَ سَرَقُوا لِقَاحَهُ،‏‏‏‏ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ بِالنَّارِ، ‏‏‏‏‏‏عَاتَبَهُ اللَّهُ فِي ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ سورة المائدة آية 33 الْآيَةَ كُلَّهَا.
زیر نظر حدیث شریف میں حضرت یحیی بن سعید پر راوی طلحہ اور مصرف کے اختلاف کا تذکرہ
ابوالزناد سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے جب ان کے ہاتھ کاٹے جن ہوں نے آپ کی اونٹنیاں چرائی تھیں اور آگ سے ان کی آنکھوں کو پھوڑا تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے میں آپ کی سرزنش کی ١ ؎، چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہ مکمل آیت اتاری إنما جزاء الذين يحاربون اللہ ورسوله ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں … الخ ۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد) (یہ روایت معضل ہے، سند سے ابو الزناد کے بعد دو آدمی ساقط ہیں )
وضاحت: ١ ؎: یہ اثر ضعیف ہے اور اس میں یہ بات کہ ابوالزناد نے اللہ تعالیٰ کی جانب سے نبی اکرم ﷺ کے متعلق عتاب کی جو بات کہی ہے غیر مناسب ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے ان لوگوں کے ساتھ وہی سلوک اپنایا جو انہوں نے آپ ﷺ کے چروا ہوں کے ساتھ اپنایا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے سلوک پر صاد کیا، صرف آنکھیں پھوڑنے کی ممانعت کردی۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4042
It was narrated from Abu Az-Zinad that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) had the (hands and feet) of those who drove off his camels cut off, and their eyes gouged out with fire. Allah rebuked him for that, and Allah, Most High, revealed the entire verse: "The recompense of those who wage war against Allah and His Messenger.
Top