سنن النسائی - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 4492
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْرَجِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ،‏‏‏‏ وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ،‏‏‏‏ مَنِ ابْتَاعَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ،‏‏‏‏ فَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا،‏‏‏‏ وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا وَمَعَهَا صَاعُ تَمْرٍ.
مصراة بیچنے کی ممانعت یعنی کسی دودھ والے جانور کو بیچنے سے کچھ روز قبل اس کا دودھ نہ نکالنا تاکہ زیادہ دودھ دینے والا جانور سمجھ کر اس کی زیادہ بولی (قیمت) لگے
ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: آگے جا کر تجارتی قافلے سے مت ملو ١ ؎ اور اونٹنیوں اور بکریوں کو ان کے تھنوں میں دودھ روک کر نہ رکھو ٢ ؎، اگر کسی نے ایسا جانور خرید لیا تو اسے اختیار ہے چاہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو اسے لوٹا دے اور (لوٹاتے وقت) اس کے ساتھ ایک صاع کھجور دیدے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ١٣٧٢٢) مسند احمد (٢/٢٤٢، ٢٤٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: چونکہ باہر سے آنے والے تاجر کو بازار کی قیمت کا صحیح علم نہیں ہے اس لیے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خریدنے میں تاجر کو دھوکہ ہوسکتا ہے، اسی لیے نبی اکرم ﷺ نے تاجروں کے بازار میں پہنچنے سے پہلے ان سے مل کر ان کا سامان خریدنے سے منع فرما دیا ہے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تاجر کو اختیار حاصل ہوگا بیع کے نفاذ اور عدم نفاذ کے سلسلہ میں۔ ٢ ؎: تھن میں دو یا تین دن تک دودھ چھوڑے رکھنے اور نہ دوہنے کو تصریہ کہتے ہیں تاکہ اونٹنی یا بکری دودھاری سمجھی جائے اور جلد اور اچھے پیسوں میں بک جائے۔ ٣ ؎: تاکہ وہ اس دودھ کا بدل بن سکے جو خریددار نے دوہ لیا ہے، نیز واضح رہے کہ کسی ثابت شدہ حدیث کی تردید یہ کہہ کر نہیں کی جاسکتی کہ کسی مخالف اصل سے اس کا ٹکراؤ ہے یا اس میں مثلیت نہیں پائی جا رہی ہے اس لیے عقل اسے تسلیم نہیں کرتی، بلکہ شریعت سے جو چیز ثابت ہو وہی اصل ہے اور اس پر عمل واجب ہے، اسی طرح حدیث مصراۃ ان احادیث میں سے ہے جو صحیح اور ثابت شدہ ہیں لہٰذا کسی قیل و قال کے بغیر اس پر عمل واجب ہے۔ کسی قیاس سے اس کو رد نہیں کیا جاسکتا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4487
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Do not go out to meet the riders, and do not bind the udders of camels and seep. Whoever has boughty anything in that manner has two choices: If he whishes he may keep it, or if he wants to return it he may return it, along with a Sa of dates." (Sahih)
Top