سنن النسائی - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 4521
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى،‏‏‏‏ قَالَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ خُبَيْبٍ،‏‏‏‏ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ،‏‏‏‏ أَمَّا الْبَيْعَتَانِ فَالْمُنَابَذَةُ وَالْمُلَامَسَةُ،‏‏‏‏ وَزَعَمَ أَنَّ الْمُلَامَسَةَ:‏‏‏‏ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ أَبِيعُكَ ثَوْبِي بِثَوْبِكَ وَلَا يَنْظُرُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا إِلَى ثَوْبِ الْآخَرِ وَلَكِنْ يَلْمِسُهُ لَمْسًا،‏‏‏‏ وَأَمَّا الْمُنَابَذَةُ:‏‏‏‏ أَنْ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَنْبِذُ مَا مَعِي وَتَنْبِذُ مَا مَعَكَ لِيَشْتَرِيَ أَحَدُهُمَا مِنِ الْآخَرِ،‏‏‏‏ وَلَا يَدْرِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا كَمْ مَعَ الْآخَرِ وَنَحْوًا مِنْ هَذَا الْوَصْفِ.
بیع منابذہ کی تفسیر
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے دو طرح کی بیع سے منع فرمایا، رہی دونوں بیع تو وہ منابذہ اور ملامسہ ہیں اور ملامسہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہے: میں تمہارے کپڑے سے اپنا کپڑا بیچ رہا ہوں اور ان میں کوئی دوسرے کے کپڑے کو نہ دیکھے بلکہ صرف اسے چھولے، رہی منابذہ تو وہ یہ ہے کہ وہ کہے: جو میرے پاس ہے میں اسے پھینک رہا ہوں اور جو تمہارے پاس ہے اسے تم پھینکو تاکہ ان میں سے ایک دوسرے کی چیز خرید لے حالانکہ ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ دوسرے کے پاس کتنا اور کس قسم کا کپڑا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت ٣٠ (٥٨٤)، اللباس ٢٠ (٥٨١٩، ٥٨٢٠)، صحیح مسلم/البیوع ١ (١٥١١)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٤٧ (١٢٤٨)، (تحفة الأشراف: ١٢٢٦٥)، مسند احمد (٢/٤٧٧، ٤٩٦، ٥١٠) (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4517
It was narrated from Hafs bin Asim, from Abu Hurairah (RA) that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade two kids of transactions: Munabadhah and Mulamasha. And he said that Mulamasah means when one man says to another: "I will sell you my garment for your garment," and neither of them looks at the garment of the others, rather he just touches it. And Munabadhah is when he says: "I will throw what I have and you throw what you have," so that they buy from one another, and neither of them knows how much the other has, and so on.
Top