سنن النسائی - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 4522
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى،‏‏‏‏ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو الزِّنَادِ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْرَجِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ وَعَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ.
کنکری کی بیع سے متعلق
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے کنکری کی بیع اور دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البیوع ٢ (١٥١٣)، سنن ابی داود/البیوع ٢٥ (٣٣٧٦)، سنن الترمذی/البیوع ١٧ (١٢٣٠)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٢٣ (٢١٩٤)، مسند احمد (٢/٢٥٠، ٤٣٦، ٣٧٦، ٤٣٩، ٤٩٦، سنن الدارمی/البیوع ٢٠ (٢٥٩٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: کنکری کی بیع کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کہے: میں تمہاری طرف جب کنکری پھینک دوں تو بیع ہوگئی، یہ ممنوع اس لیے ہے کہ کنکری پھینکنے تک کی جو مدت بیع کے اثبات کے لیے رکھی گئی ہے وہ مجہول ہے، یا پھر یوں کہے کہ میں کنکری پھینکتا ہوں جس مال پر کنکری گرے وہی بیچنا ہے تو یہ بھی صحیح نہیں، کیونکہ اس صورت میں بھی مال مجہول ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4518
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah ﷺ forbade Gharar transaction and Hasah transactions.
Top