سنن النسائی - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 4534
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ،‏‏‏‏ عَنْ بُكَيْرٍ،‏‏‏‏ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا،‏‏‏‏ فَكَثُرَ دَيْنُهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ.
پھلوں پر آفت آنا اور اس کی تلافی
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے زمانہ میں ایک شخص کے پھلوں پر جسے اس نے خرید رکھا تھا کوئی آفت آگئی، چناچہ اس پر بہت سارا قرض ہوگیا، تو رسول اللہ نے فرمایا: اسے خیرات دو ، تو لوگوں نے اسے خیرات دی، لیکن خیرات اتنی اکٹھا نہ ہوئی جس سے اس کے تمام قرض کی ادائیگی ہوجاتی تو آپ نے (اس کے قرض خواہوں سے) کہا: جو پا گئے ہو وہ لے لو، اس کے علاوہ اب کچھ اور دینا لینا نہیں ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ٤ (البیوع ٢٥) (١٥٥٦)، سنن ابی داود/البیوع ٦٠ (٣٤٦٩)، سنن الترمذی/الزکاة ٢٤ (٦٥٥)، سنن ابن ماجہ/الأحکام ٢٥ (٢٣٥٦)، (تحفة الأشراف: ٤٢٧٠)، مسند احمد (٣/٥٦، ٥٨)، ویأتي عند المؤلف في باب ٩٥ برقم: ٤٦٨٢ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ گویا مصیبت میں تمہاری طرف سے اس کے ساتھ رعایت و مدد ہے۔ اس واقعہ میں پھلوں پر آفت آنے کا معاملہ پھلوں کے پک جانے کے بعد بیچنے پر ہوا تھا، اس لیے نبی اکرم ﷺ نے بیچنے والے سے بھرپائی کرانے کے بجائے عام لوگوں سے خیرات دینے کی اپیل کی، اس حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قرض خواہ بقیہ قرض سے ہاتھ دھو لیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب حاکم موجودہ مال کو قرض خواہوں کے درمیان بقدر حصہ تقسیم کر دے پھر بھی اس شخص کے ذمہ قرض خواہوں کا قرض باقی رہ جائے تو ایسی صورت میں قرض خواہ اسے تنگ کرنے، قید کرنے اور قرض کی ادائیگی پر مزید اصرار کرنے کے بجائے اسے مال کی فراہمی تک مہلت دے۔ حدیث کا مفہوم یہی ہے اور قرآن کی اس آیت وإن کان ذوعسر ۃ فنظر ۃ إلی میسر ۃ کے مطابق بھی ہے کیونکہ کسی کے مفلس (دیوالیہ) ہوجانے سے قرض خواہوں کے حقوق ضائع نہیں ہوتے، رہی اس حدیث کی یہ بات کہ اس کے علاوہ اب تم کو کچھ نہیں ملے گا تو یہ اس آدمی کے ساتھ خاص ہوسکتا ہے، کیونکہ اصولی بات وہی ہے جو اوپر گزری۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4530
It was narrated that Abu Sa eed Al-Khudri said: "At the time of the Messenger of Allah ﷺ, a ma suffered loss of some fruit that he had purchased, and his debts increased. The Messenger of Allah ﷺ said: give him charity. So the people gave him charity, but that was not enough to pay of his debts. The Messenger of Allah ﷺ said: "Take what you find but you have no right to or than that.
Top