سنن النسائی - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 4536
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ سَالِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقَالَ وقَالَ ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا.
درخت کے پھلوں کو خشک پھلوں کے بدلہ فروخت کرنا
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے درخت کے پھل (کھجور) توڑے ہوئے پھلوں (کھجور) سے بیچنے سے منع فرمایا۔ عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: مجھ سے زید بن ثابت ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے بیع عرایا میں اجازت عطا فرمائی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٤٥٢٤، وحدیث زید بن ثابت وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع ٧٥ (٢١٧٣)، ٨٢ (٢١٨٤، ٢١٨٨)، ٨٤ (٢١٩٢)، المساقاة ١٧ (٢٣٨٠)، صحیح مسلم/البیوع ١٤ (١٥٣٩)، سنن الترمذی/البیوع ٦٣ (١٣٠٠، ١٣٠٢)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٥٥ (٢٢٦٨، ٢٢٦٩)، (تحفة الأشراف: ٣٧٢٣، موطا امام مالک/البیوع ٩ (١٤)، مسند احمد (٢/٥، ٨، ٥/١٨٢، ١٨٦، ١٨٨، ١٩٠)، سنن الدارمی/البیوع ٢٤ (٢٦٠٠)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ٤٥٤٠، ٤٥٤٢- ٤٥٤٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عرایا: عریا کی شکل یہ ہوتی تھی کہ باغ کا مالک کسی غریب و مسکین کو درختوں کے درمیان سے کوئی درخت صدقہ کردیتا تھا، تو ایسے میں اگر مسکین اور اس کے بال بچوں کے باغ میں باربار آنے جانے سے مالک کو تکلیف ہوتی ہو تو اس کو یہ اجازت دی گئی کہ اس درخت پر لگے پھل (تر کھجور) کے بدلے توڑی ہوئی کھجور کا اندازہ لگا کر دیدے، یہ ضرورت کے تحت خاص اجازت ہے۔ عام حالات میں اس طرح کی بیع جائز نہیں۔
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4532
It was narrated from Salim, from his father, that: the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade selling fresh dates still on the tree for dried dates. Ibn Umar said: "Azid bin Thabit narrated to me, that Allahs Messenger permitted that in the case o Ayaya.
Top