سنن النسائی - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 4584
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ،‏‏‏‏ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا رِبًا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ.
چاندی کو سونے کے عوض اور سونے کو چاندی کے عوض فروخت کرنا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ مجھ سے اسامہ بن زید ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا: سود تو صرف ادھار میں ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ٧٩ (٢١٧٨، ٢١٧٩)، صحیح مسلم/البیوع ٣٩ (المساقاة ١٨) (١٥٩٦)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٤٩ (٢٢٥٧)، (تحفة الأشراف: ٩٤)، مسند احمد (٥/٢٠٠، ٢٠٢، ٢٠٤، ٢٠٦، ٢٠٩)، سنن الدارمی/البیوع ٤٢ (٢٦٢٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی: سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے، یا اسی طرح ہم جنس غلہ جات کی نقداً خریدو فروخت میں اگر کمی بیشی ہو تو سود نہیں ہے، سود تو اسی وقت ہے جب معاملہ ادھار کا ہو، امام نووی نیز دیگر علماء کہتے ہیں کہ اہل اسلام کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس حدیث کے ظاہر پر عمل نہیں ہے، کچھ لوگ اسے منسوخ کہتے ہیں اور کچھ تاویل کرتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اجناس مختلفہ میں سود صرف ادھار کی صورت میں ہے، پچھلی حدیثوں میں صراحت ہے کہ تفاضل میں سود ہے، اس لیے حدیث کو منسوخ ماننا ضروری ہے، یا اسامہ ؓ نے آپ ﷺ سے باہم مختلف اجناس کی خریدو فروخت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں اگر نقداً ہو، سود تو ادھار میں ہے۔ اس حدیث کو منسوخ ماننا، یا یہ تاویل اس لیے بھی ضروری ہے کہ ابن عباس ؓ وغیرھم کو تفاضل والی حدیث پہنچ گئی تو انہوں نے اس حدیث کے مطابق فتوی دینے سے رجوع کرلیا (کما حققہ العلماء) ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4580
Usmah bin Zaid Narrated that the Messenger of Allah ﷺ said: "There is no Riba except in credit".
Top