سنن النسائی - خوف کی نماز کا بیان - حدیث نمبر 1536
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمِّي، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ مَا كَانَتْ صَلَاةُ الْخَوْفِ إِلَّا سَجْدَتَيْنِ كَصَلَاةِ أَحْرَاسِكُمْ هَؤُلَاءِ الْيَوْمَ خَلْفَ أَئِمَّتِكُمْ هَؤُلَاءِ إِلَّا أَنَّهَا كَانَتْ عُقَبًا، ‏‏‏‏‏‏قَامَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ وَهُمْ جَمِيعًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَجَدَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامُوا مَعَهُ جَمِيعًا ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعُوا مَعَهُ جَمِيعًا،‏‏‏‏ ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدَ مَعَهُ الَّذِينَ كَانُوا قِيَامًا أَوَّلَ مَرَّةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِينَ سَجَدُوا مَعَهُ فِي آخِرِ صَلَاتِهِمْ سَجَدَ الَّذِينَ كَانُوا قِيَامًا لِأَنْفُسِهِمْ،‏‏‏‏ ثُمَّ جَلَسُوا فَجَمَعَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّسْلِيمِ.
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ خوف کی نماز صرف دو سجدوں پر مشتمل تھی، جیسے آج کل تمہارے ان اماموں کی پیچھے تمہارے نگہبان پڑھتے ہیں، مگر وہ باری باری آگے پیچھے آئے، اس طرح کہ پہلے ایک گروہ (نماز کے لیے آپ کے ساتھ) کھڑا ہوا حالانکہ وہ سب رسول اللہ کے ساتھ تھے، آپ کے ساتھ ان میں سے ایک گروہ نے سجدہ کیا، پھر رسول اللہ کھڑے ہوئے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے، پھر آپ نے رکوع کیا، اور سبھی لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، تو آپ کے ساتھ ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ کے ساتھ پہلی بار کھڑے تھے، پھر جب رسول اللہ اور وہ لوگ جنہوں نے آپ کے ساتھ آخر میں سجدہ کیا تھا بیٹھے تو جو لوگ کھڑے تھے (اور سجدہ نہیں کیا تھا) انہوں نے خود سے سجدہ کیا، پھر وہ لوگ بیٹھے تو رسول اللہ نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ٦٠٧٨)، مسند احمد ١/٢٦٥ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1535
It was narrated that Ibn Abbas said: "The fear prayer was no more than two prostrations like the prayer of these guards of yours today behind the Imams of yours, except that it was one group after another. One group stood, although they were all behind the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), and one group prostrated with him, then the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) stood up and they all stood with him. Then he bowed and they all bowed with him, then he prostrated and those who had been standing the first time prostrated with him. When the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and those who had prostrated with him at the end of their prayer sat, those who had been standing prostrated by themselves, then they sat and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said the taslim with all of them.
Top