سنن النسائی - رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث - حدیث نمبر 1605
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ،‏‏‏‏ ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ وَكَثُرَ النَّاسُ ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيْكُمْوَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ.
ماہ رمضان میں نفلی عبادت کرنا۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی، آپ کی نماز کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ نے آنے والی رات میں بھی نماز پڑھی اور لوگ بڑھ گئے تھے، پھر تیسری یا چوتھی رات میں لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ ان کی طرف نکلے ہی نہیں، پھر جب صبح ہوئی تو آپ نے فرمایا: تم نے جو دلچسپی دکھائی اسے میں نے دیکھا، تو تمہاری طرف نکلنے سے مجھے صرف اس چیز نے روک دیا کہ میں ڈرا کہ کہیں وہ تمہارے اوپر فرض نہ کردی جائے ، یہ رمضان کا واقعہ تھا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ٨٠ (٧٢٩)، الجمعة ٢٩ (٩٢٤)، التھجد ٥ (١١٢٩)، التراویح ١ (٢٠١١)، صحیح مسلم/المسافرین ٢٥ (٧٦١)، سنن ابی داود/الصلاة ٣١٨ (١٣٧٣)، (تحفة الأشراف: ١٦٥٩٤)، موطا امام مالک/رمضان ١ (١)، مسند احمد ٦/١٦٩، ١٧٧ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: رسول اللہ ﷺ کی رحلت کے بعد یہ اندیشہ باقی نہیں رہا اس لیے تراویح کی نماز جماعت سے پڑھنے میں اب کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ مشروع ہے، رہا یہ مسئلہ کہ رسول اللہ ﷺ نے ان تینوں راتوں میں تراویح کی کتنی رکعتیں پڑھیں، تو دیگر صحیح روایات سے ثابت ہے کہ آپ نے ان راتوں میں اور بقیہ قیام اللیل میں آٹھ رکعتیں پڑھیں اور وتر کی رکعتوں کو ملا کر اکثر گیارہ اور کبھی تیرہ رکعت تک پڑھنا ثابت ہے، یہی صحابہ سے اور خلفاء راشدین سے منقول ہے، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے بیس رکعتیں پڑھیں لیکن یہ روایت منکر اور ضعیف ہے، لائق استناد نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1604
It was narrated from Aishah that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) prayed in the masjid one night, and some people followed his prayer. Then he prayed the following night and more people came. Then they gathered on the third or fourth night and the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) did not come out to them. When morning came he said: "I saw what you did, and nothing prevented me from coming out to you but the fact that I feared that this would be made obligatory for you," and that was in Ramadan.
Top