سنن النسائی - رات دن کے نوافل کے متعلق احادیث - حدیث نمبر 1630
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ صَلَاتِهِ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ مَا لَكُمْ وَصَلَاتَهُ كَانَ يُصَلِّي ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى،‏‏‏‏ ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى حَتَّى يُصْبِحَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَعَتَتْ لَهُ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا.
رسول اللہ کی (تہجد) نماز کا بیان
یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے رسول اللہ کی قرآت اور آپ کی نماز کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے کہا: تمہیں آپ کی نماز سے کیا سروکار؟ ١ ؎ آپ نماز پڑھتے تھے، پھر جتنی دیر تک آپ نے نماز پڑھی تھی اسی کے بقدر آپ سوتے، پھر جتنی دیر تک سوئے تھے اسی کے بقدر آپ اٹھ کر نماز پڑھتے، پھر جتنی دیر تک نماز پڑھی تھی اسی کے بقدر آپ سوتے یہاں تک کہ آپ صبح کرتے، پھر انہوں نے ان سے آپ کی قرآت کی کیفیت بیان کی، تو وہ ایک ایک حرف واضح کر کے بیان کر رہی تھیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ١٠٢٣ (ضعیف) (سند میں یعلی بن مملک لین الحدیث ہیں )
وضاحت: ١ ؎: یعنی تمہارا اسے پوچھنا بےسود ہے کیونکہ تم ویسی نماز نہیں پڑھ سکتے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1629
It was narrated from Yala bin Mamlak that he asked Umm Salamah, the wife of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) about the recitation and prayer of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم). She said: "What do you want to know about his prayer (I.e., you can never match it)? He used to pray, then sleep for as long as he had prayed, then he would pray as long as he had slept, then he would sleep as long as he had prayed, until dawn came." Then she described to him his recitation, and she described a clear recitation in which every letter was distinct.
Top