سنن النسائی - زکوة سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 2521
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ وَهُوَ ابْنُ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْجُعَيْدِ،‏‏‏‏ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ الصَّاعُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدًّا، ‏‏‏‏‏‏وَثُلُثًا بِمُدِّكُمُ الْيَوْمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ زِيدَ فِيهِ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ وحَدَّثَنِيهِ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ.
صاع کی مقدار
سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے زمانہ میں ایک صاع تمہارے آج کے مد سے ایک مد اور ایک تہائی مد اور کچھ زائد کا تھا۔ اور ابوعبدالرحمٰن فرماتے ہیں: اس حدیث کو مجھ سے زیاد بن ایوب نے بیان کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الکفارات ٥ (٦٧١٢)، والاعتصام ١٦ (٧٣٣٠)، (تحفة الأشراف: ٣٧٩٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: امام مالک، امام شافعی اور جمہور علماء کے نزدیک ایک صاع پانچ رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، اور امام ابوحنیفہ اور صاحبین کے نزدیک ایک صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے، لیکن جب امام ابویوسف کا امام مالک سے مناظرہ ہوا اور امام مالک نے انہیں اہل مدینہ کے وہ صاع دکھلائے جو موروثی طور سے نبی اکرم ﷺ کے زمانے سے چلے آ رہے تھے تو انہوں نے جمہور کے قول کی طرف رجوع کرلیا۔ اور موجودہ وزن سے ایک صاع لگ بھگ ڈھائی کیلو کا ہوتا ہے مدینہ کے بازاروں میں جو صاع اس وقت بنتا ہے، یا مشائخ سے بالسند جو صاع متوارث ہے اس میں گی ہوں ڈھائی کیلو ہی آتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2519
It was narrated from Al-Juaid: "I heard As-Saib bin Yazid say: During the time of Allahs messenger, the Sa was equal to a Mudd and third of the Mudd you use today, and the Sa of today has become large." (Sahih) Abu Abdur-Rahman (An-Nasai) said: And Ziyad bin Ayyub narrated it to me.
Top