سنن النسائی - شرطوں سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 3967
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمْ أَعْلَمْ شُرَيْحًا كَانَ يَقْضِي فِي الْمُضَارِبِ إِلَّا بِقَضَاءَيْنِ:‏‏‏‏ كَانَ رُبَّمَا قَالَ لِلْمُضَارِبِ:‏‏‏‏ بَيِّنَتَكَ عَلَى مُصِيبَةٍ تُعْذَرُ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَرُبَّمَا قَالَ لِصَاحِبِ الْمَالِ:‏‏‏‏ بَيِّنَتَكَ أَنَّ أَمِينَكَ خَائِنٌ،‏‏‏‏ وَإِلَّا فَيَمِينُهُ بِاللَّهِ مَا خَانَكَ.
ان مختلف عبارات کا تذکرہ جو کہ کھیتی کے سلسلہ میں منقول ہیں
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہے کہ شریح مضارب ١ ؎ کے سلسلے میں صرف دو طرح کے فیصلے دیتے تھے، کبھی مضارب سے کہتے کہ تم اس مصیبت پر گواہ لے کر آؤ جس کی وجہ سے تم معذور قرار دیئے جاؤ، اور کبھی صاحب مال سے کہتے: تم اس بات کا گواہ لے کر آؤ کہ تمہارے امین (مضارب) نے خیانت کی ہے۔ ورنہ اس سے اللہ کی قسم لی جائے گی کہ اس نے خیانت نہیں کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ١٨٨٠١) (صحیح الإسناد )
وضاحت: ١ ؎: مضارب (راء کے زیر کے ساتھ) اسے کہتے ہیں جو کسی دوسرے کے مال سے تجارت کرے یعنی محنت اس شخص کی ہو اور پیسہ کسی اور کا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3935
It was narrated that Muhammad said: "I do not know that Shuraih ever ruled on Mudarabah disputes except in two ways. He would say to the Mudarib (the one who contributed his labor to the partnership): You must provide proof that a calamity befell you so that you may be excused. Or he would say to the one who invested his money in the partnership: You must provide proof that your trustee betrayed his trust, otherwise his oath sworn by Allah that he did not betray you is sufficient."
Top