سنن النسائی - شکار اور ذبیحوں سے متعلق - حدیث نمبر 4355
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فِي مَاءِ الْبَحْرِ:‏‏‏‏ هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، ‏‏‏‏‏‏الْحَلَالُ مَيْتَتُهُ.
دریائی مرے ہوئے جانور
ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم نے سمندر کے پانی کے سلسلے میں فرمایا: اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٥٩ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سمندر کا مردار حلال ہے اس سے مراد سمندر کے وہ حلال جانور ہیں جو کسی صدمہ سے مرگئے اور سمندر نے ان کو ساحل کی طرف بہا دیا ہو اسی کو قرآن میں: أحل لکم صيد البحر وطعامه (المائدة: 96) میں طعام سے مراد لیا گیا ہے، یاد رہے سمندری جانور وہ کہلاتا ہے جو خشکی میں زندگی نہ گزار سکے جیسے مچھلی۔ مچھلی کی تمام اقسام حلال ہیں، دیگر جانور اگر مضر اور خبیث ہیں یا ان کے بارے میں نص شرعی وارد ہے تو حرام ہیں اگر کسی جانور کا نص شرعی سے نبی اکرم ﷺ یا صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے کھانا ثابت نہیں ہے، جبکہ وہ جانور ان کے زمانہ میں موجود تھا تو اس کے نہ کھانے کے بارے میں ان کی اقتداء ضروری ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4350
It was narrated from Abu Hurairah, that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) (said), concerning the water of the sea: "Its water is pure (and Purification) and its dead meat is permissible (to eat).
Top