سنن النسائی - طلاق سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 3584
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ فِي قَوْلِهِ:‏‏‏‏ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا سورة البقرة آية 106،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَكَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ سورة النحل آية 101،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ سورة الرعد آية 39،‏‏‏‏ فَأَوَّلُ مَا نُسِخَ مِنَ الْقُرْآنِ الْقِبْلَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوءٍ وَلا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ سورة البقرة آية 228 إِلَى قَوْلِهِ إِنْ أَرَادُوا إِصْلاحًا سورة البقرة آية 228، ‏‏‏‏‏‏وَذَلِكَ بِأَنَّ الرَّجُلَ كَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏فَنَسَخَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ الطَّلاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ سورة البقرة آية 229.
تین طلاق کے بعد حق رجوع منسوخ ہونے سے متعلق
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما قرآن پاک کی آیت: ما ننسخ من آية أو ننسها نأت بخير منها أو مثلها یعنی ہم جو کوئی آیت منسوخ کردیتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو ہم اس کی جگہ اس سے بہتر یا اسی جیسی کوئی اور آیت لے آتے ہیں (البقرہ: ١٠٦) اور دوسری آیت: وإذا بدلنا آية مکان آية واللہ أعلم بما ينزل یعنی جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس نے کیا چیز اتاری ہے تو وہ کہتے ہیں تو تو گڑھ لاتا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ سب سمجھتے ہی نہیں ہیں (النحل: ١٠١) ، اور تیسری آیت: يمحو اللہ ما يشاء ويثبت وعنده أم الکتاب اللہ جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہتا ہے باقی اور ثابت رکھتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب (یعنی لوح محفوظ) ہے (الرعد: ٣٩) ۔ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: پہلی چیز جو قرآن سے منسوخ ہوئی ہے وہ قبلہ ہے۔ اور عبداللہ بن عباس ؓ آیت: والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء ولا يحل لهن أن يکتمن ما خلق اللہ في أرحامهن سے لے کر إن أرادوا إصلاحا تک یعنی اور طلاق یافتہ عورتیں تین حیض کے آجانے کا انتظار کریں گی اور ان کے لیے حلال نہیں ہے کہ ان کی بچہ دانیوں میں اللہ نے جو تخلیق کردی ہو اسے چھپائیں اگر وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہیں، البتہ ان کے خاوند اگر اصلاح کا ارادہ رکھتے ہوں تو وہ انہیں لوٹا لینے کا پورا حق رکھتے ہیں (البقرہ: ٢٢٨) کی تفسیر میں فرماتے ہیں (پہلے معاملہ یوں تھا) کہ اگر کوئی اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا تھا تو اسے لوٹا لینے کا بھی پورا پورا حق رکھتا تھا خواہ اس نے اسے تین طلاقیں ہی کیوں نہ دی ہوں، ابن عباس کہتے ہیں: یہ چیز منسوخ ہوگئی کلام پاک کی اس آیت الطلاق مرتان فإمساک بمعروف أو تسريح بإحسان‏ یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں پھر یا تو اچھائی کے ساتھ روک لینا ہے یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے (البقرہ: ٢٢٩) سے (یعنی وہ صرف دو طلاق تک رجوع کرسکتا ہے اس سے زائد طلاق دینے پر رجوع کرنا جائز نہیں) ۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٣٥٢٩ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3554
It was narrated from Ibn Abbas, regarding Allahs saying: "Whatever a Verse do We abrogate or cause to be forgotten, We bring a better one or similar to it." and "And when We change a Verse in place of another -and Allah knows best what He sends down" (Al-Nahl 16:101) and "Allah blots out what He wills and confirms (what He wills). And with Him is the Mother of the Book." The first thing that was abrogated in the Quran was the Qiblah. And He said: "And divorced women shall wait (as regards their marriage) for three menstrual periods, and it is not lawful for them to conceal what Allah has created in their wombs, if they believe in Allah and the Last Day." "And their husbands have better right to take them back in that period, if they wish for reconciliation." -that is because when a man divorced his wife, he had more right to take her back, even if he had divorced her three times. Then (Allah) abrogated that and said: "The divorce is twice, after that, either you retain her on reasonable terms or release her with kindness.
Top