مال فئے کی تقسیم
قیس بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن محمد سے آیت کریمہ: واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه‏ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ تو اللہ سے کلام کی ابتداء ہے جیسے کہا جاتا ہے دنیا اور آخرت اللہ کے لیے ہے ، انہوں نے کہا: ان دونوں حصوں یعنی رسول اور ذی القربی کے حصہ میں رسول اللہ کی موت کے بعد لوگوں میں اختلاف ہوا، تو کہنے والوں میں سے کسی نے کہا کہ رسول کا حصہ ان کے بعد خلیفہ کا ہوگا، ایک جماعت نے کہا کہ ذی القربی کا حصہ رسول اللہ کے رشتہ داروں کا ہوگا، دوسروں نے کہا: ذی القربی کا حصہ خلیفہ کے رشتہ داروں کا ہوگا۔ بالآخر ان کی رائیں اس پر متفق ہوگئیں کہ ان لوگوں نے ان دونوں حصوں کو گھوڑوں اور جہاد کی تیاری کے لیے طے کردیا، یہ دونوں حصے ابوبکر اور عمر ؓ کی خلافت کے زمانہ میں اسی کام کے لیے رہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ١٨٥٧٩) (صحیح الإسناد مرسل )
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مرسل
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4143
Top