سنن النسائی - قبلہ کے متعلق احادیث - حدیث نمبر 751
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا يَزِيدُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ قَائِمًا يُصَلِّي فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ إِذَا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ. قُلْتُ:‏‏‏‏ مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنَ الْأَصْفَرِ مِنَ الْأَحْمَرِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ.
بحالت نماز کونسی شے کے سامنے سے گزرنے سے نماز فاسد ہوتی ہے اور کونسی شے سے نہیں
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو جب اس کے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی جیسی کوئی چیز ہو تو وہ اس کے لیے سترہ ہوجائے گی، اور اگر کجاوہ کی پچھلی لکڑی کی طرح کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھا اور کالا کتا اس کی نماز باطل کر دے گا ۔ عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر ؓ سے پوچھا: پیلے اور لال رنگ کے مقابلہ میں کالے (کتے) کی کیا خصوصیت ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: جس طرح آپ نے مجھ سے پوچھا ہے میں نے بھی یہی بات رسول اللہ سے پوچھی تھی تو آپ نے فرمایا: کالا کتا شیطان ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ٥٠ (٥٠١)، سنن ابی داود/فیہ ١١٠ (٧٠٢)، سنن الترمذی/فیہ ١٣٧ (٣٣٨)، سنن ابن ماجہ/إقامة ٣٨ (٩٥٢) مختصراً، (تحفة الأشراف: ١١٩٣٩)، مسند احمد ٥/١٤٩، ١٥١، ١٥٥، ١٥٨، ١٦٠، ١٦١، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٨ (١٤٥٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیا ہے، اور کہا ہے کہ ان چیزوں کے گزرنے سے واقعی نماز باطل ہوجائے گی، لیکن جمہور نے اس کی تاویل کی ہے اور کہا ہے کہ باطل ہونے سے مراد نماز میں نقص ہے کیونکہ ان چیزوں کی وجہ سے دل نماز کی طرف پوری طرح سے متوجہ نہیں ہو سکے گا اور نماز کے خشوع و خضوع میں فرق آجائے گا، اور کچھ لوگوں نے اس روایت ہی کو منسوخ مانا ہے۔ ٢ ؎: بعض لوگوں نے اسے حقیقت پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ شیطان کالے کتے کی شکل اختیار کرلیتا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ وہ دوسرے کتوں کے بالمقابل زیادہ ضرر رساں ہوتا ہے اس لیے اسے شیطان کہا گیا ہے (واللہ اعلم)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 750
It was narrated that Abu Dharr (RA) said: The Messenger of Allah ﷺ said: "When anyone of you stands to pray, then he is screened if he has in front of him something as high as the back of a camel saddle. If he does not have something as high as the back of a camel saddle in front of him, then his prayer is nullified by a woman, a donkey or a black dog". I (one of the narrators)said: "What is the difference between a black dog, a yellow one and a red one"? He said: I asked the Messenger of Allah ﷺ just like you and he said:"The black dog is a shaitan".
Top