سنن النسائی - قربانی سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4383
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ وَهُوَ ابْنُ أَعْيَنَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي النُّفَيْلِيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَازُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ،‏‏‏‏ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ.
قربانی میں مسنہ اور جذعہ سے متعلق
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: صرف مسنہ ذبح کرو سوائے اس کے کہ اس کی قربانی تم پر گراں اور مشکل ہو تو تم بھیڑ میں سے جذعہ ذبح کر دو ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأضاحی ٢ (١٩٦٢)، سنن ابی داود/الضحایا ٥ (٢٧٩٧)، سنن ابن ماجہ/الضحایا ٧ (٣١٤١)، (تحفة الأشراف: ٢٧١٥)، مسند احمد (٣/٣١٢، ٣٢٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مُسِنّہ: وہ جانور ہے جس کے دودھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں، اور یہ اونٹ میں عموماً اس وقت ہوتا ہے جب وہ پانچ سال پورے کر کے چھٹے میں داخل ہوگیا ہو، اور گائے اور بیل میں اس وقت ہوتا ہے جب وہ دو سال پورے کر کے تیسرے میں داخل ہوگئے ہوں، اور بکری اور بھیڑ میں اس وقت ہوتا ہے جب وہ ایک سال پورا کر کے دوسرے میں داخل ہوجائیں، اور جذعہ اس دنبہ یا بھیڑ کو کہتے ہیں جو سال بھر کا ہوچکا ہو، (محققین اہل لغت اور شارحین حدیث کا یہی صحیح قول ہے، دیکھئیے مرعاۃ شرح مشکاۃ المصابیح) لیکن یہاں مسنہ سے مراد مسن ۃ من المعز (یعنی دانت والی بکری) مراد ہے، کیونکہ اس کے مقابلے میں جذع ۃ من الضان (ایک سال کا دنبا) لایا گیا ہے، یعنی: دانت والی بکری ہی جائز ہے، جس کے سامنے والے دو دانت ٹوٹ چکے ہوں ایک سال کی بکری جائز نہیں، ہاں اگر دانت والی بکری میسر نہ ہو تو ایک سال کا دنبہ جائز ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4378
It was narrated that Jabir said: "The Messenger of Allah ﷺ said: Do not slaughter anything but a Musinnah, unless that is difficult, in which case you can slaughter a Jadhah sheep.
Top