سنن النسائی - قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 3796
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي مَجْلِسِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ.
اللہ تعالیٰ کے سوا قسم کھانے کی ممانعت کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ٧٠٣٤)، مسند احمد (٢/٤٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: غیر اللہ کی قسم کھانے کی ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ قسم سے اس چیز کی تعظیم مقصود ہوتی ہے جس کی قسم کھائی جاتی ہے حالانکہ حقیقی عظمت و تقدس صرف اللہ رب العالمین کی ذات کے ساتھ خاص ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے اسماء (نام) اور اس کی صفات (خوبیوں) کے علاوہ کی قسم کھانا جائز نہیں، اس سلسلہ میں ملائکہ، انبیاء، اولیاء وغیرہ سب برابر ہیں، ان میں سے کسی کی قسم نہیں کھائی جاسکتی ہے۔ رہ گئی بات حدیث میں وارد لفظ أفلح و أبیہ کی تو اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ اس طرح کا کلمہ عربوں کی زبان پر جاری ہوجاتا تھا، جس کا مقصود قسم نہیں ہوتا تھا، اور ممکن ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی زبان سے یہ کلمہ اس ممانعت سے پہلے نکلا ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3765
Yahya bin Abi Ishaq said: "A man from Banu Ghifar told me, in the gathering of Salim bin Abdullah, Salim bin Abdullah said: I heard Abdullah -that is, Ibn Umar- say: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said: Allah forbids you to swear by your forefathers.
Top