سنن النسائی - قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 3828
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي وَائِلٍ،‏‏‏‏ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ،‏‏‏‏ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَبِيعُ،‏‏‏‏ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنَ اسْمِنَا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ،‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ،‏‏‏‏ وَالْكَذِبُ،‏‏‏‏ فَشُوبُوا بَيْعَكُمْ بِالصَّدَقَةِ.
جو شخص دل سے قسم نہ کھائے بلکہ زبان سے کہے تو اس کا کیا کفارہ ہے؟
قیس بن ابی غرزہ غفاری ؓ کہتے ہیں کہ ہمیں سماسر (دلال) کہا جاتا تھا، ایک مرتبہ رسول اللہ رسول اللہ ہمارے پاس آئے اور ہم خریدو فروخت کر رہے تھے تو آپ نے ہمیں ہمارے نام سے بہتر ایک نام دیا، آپ نے فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! خریدو فروخت میں قسم اور جھوٹ ١ ؎ بھی شامل ہوجاتی ہیں تو تم اپنی خریدو فروخت میں صدقہ ملا لیا کرو ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/البیوع ١ (٣٣٢٧)، سنن الترمذی/البیوع ٤ (١٢٠٨)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣ (٢١٤٥)، (تحفة الأشراف: ١١١٠٣)، مسند احمد (٤/٦، ٢٨٠)، ویأتي فیما یلي: ٣٨٢٩، ٣٨٣١، وفي البیوع ٧ برقم: ٤٤٦٨ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎؎: یعنی خریدو فروخت میں بعض دفعہ بغیر ارادے اور قصد کے بعض ایسی باتیں زبان پر آجاتی ہیں جو خلاف واقع ہوتی ہیں تو کچھ صدقہ و خیرات کرلیا کرو تاکہ وہ ایسی چیزوں کا کفارہ بن جائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3797
It was narrated that Qais bin Abi Gharazah said: "At the time of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) we used to be called Samasir (brokers). The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) came to us when we were selling and called us by a name that was better than that. He said: O merchants (Tujjar), this selling involves lies and (false) oaths, so mix some charity with it.
Top