سنن النسائی - قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 3832
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ،‏‏‏‏ عَنْ شُعْبَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مَنْصُورٌ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ النَّذْرِ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَا يَأْتِي بِخَيْرٍ،‏‏‏‏ إِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ.
نذر اور منت ماننے کی ممانعت
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے نذر (ماننے) سے منع کیا اور فرمایا: اس سے کوئی بھلائی حاصل نہیں ہوتی، البتہ اس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/القدر ٦ (٦٦٠٨)، الأیمان ٢٦ (٦٦٩٣)، صحیح مسلم/ال نذر ٢ (١٦٣٩)، سنن ابی داود/الأیمان ٢١ (٣٢٨٧)، سنن ابن ماجہ/الکفارات ١٥ (٢١٢٢)، (تحفة الأشراف: ٧٢٨٧)، مسند احمد (٢/٦١، ٨٦، ١١٨)، سنن الدارمی/النذور والأیمان ٥ (٢٣٨٥)، ویأتي فیما یلي: ٣٨٣٣، ٣٨٣٤ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نذر ماننے والے کو اس کی نذر سے کچھ بھی نفع یا نقصان نہیں پہنچتا کیونکہ نذر ماننے والے کے حق میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو فیصلہ ہوچکا ہے اس میں اس کی نذر سے ذرہ برابر تبدیلی نہیں آسکتی، اس لیے یہ سوچ کر نذر نہ مانی جائے کہ اس سے مقدر میں کوئی تبدیلی آسکتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3801
It was narrated from Abdullah bin Umar that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) forbade vows and said: "They do not bring any good; they are just a means of taking wealth from the miserly.
Top