سنن النسائی - مساجد کے متعلق کتاب - حدیث نمبر 696
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ.
مسجد نبوی ﷺ کی فضیلت اور اس میں نماز ادا کرنے کی فضیلت
عبداللہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرم نے فرمایا: جو حصہ میرے گھر ١ ؎ اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کی کیا ریوں میں سے ایک کیا ری ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة في مسجد مکة والمدینة ٥ (١١٩٥)، صحیح مسلم/الحج ٩٢ (١٣٩٠)، موطا امام مالک/القبلة ٥ (١١)، (تحفة الأشراف: ٥٣٠٠)، مسند احمد ٤/٣٩، ٤٠، ٤١ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: گھر سے مراد حجرہ عائشہ ؓ ہے جس میں آپ کی قبر شریف ہے، طبرانی کی روایت میں ما بين المنبر وبيت عائشة ہے، اور بزار کی روایت (کشف الاستار ٢ /٥٦) میں ما بين قبري ومنبري ہے۔ ٢ ؎: اس کی تاویل میں کئی اقوال وارد ہیں ایک قول یہ ہے کہ اتنی جگہ اٹھ کر جنت کی ایک کیا ری بن جائے گی، دوسرا قول یہ ہے جو شخص یہاں عبادت کرے گا جنت میں داخل ہوگا، اور جنت کی کیا ریوں میں سے ایک کیا ری پائے گا، تیسرا قول یہ ہے کہ یہ حصہ جنت ہی سے آیا ہوا ہے، چوتھا قول یہ ہے کہ اس میں حرف تشبیہ محذوف ہے ای کروض ۃ فی نزول الرحم ۃ والسعاد ۃ بما یحصل من ملازم ۃ حلق الذکر لا سیما فی عہدہ ﷺ یعنی رحمت و سعادت کے نازل ہونے میں روضہ کی طرح ہے، ذکر کے حلقات کی پابندی سے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 695
It was narrated that Abdullah bin Zaid (RA) said: "The Messenger of Allah ﷺ said: The area between my house and my Minbar is one of the gardens of Paradise".
Top