سنن النسائی - نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 914
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ حَفْصَ بْنَ عَاصِمٍ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فَدَعَاهُ قَالَ:‏‏‏‏ فَصَلَّيْتُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُجِيبَنِيقَالَ كُنْتُ أُصَلِّي قَالَ:‏‏‏‏ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَ:‏‏‏‏ فَذَهَبَ لِيَخْرُجَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْلَكَ قَالَ:‏‏‏‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي الَّذِي أُوتِيتُ وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ.
تفسیر آیت کریمہ"ولقد آتیناک سبعا من المثانی والقرآن العظیم سے آخر تک
ابوسعید بن معلی ؓ کہتے ہیں کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ نبی اکرم ان کے پاس سے گزرے، اور انہیں بلایا، تو میں نے نماز پڑھی، پھر آپ کے پاس آیا، تو آپ نے پوچھا: ابوسعید تمہیں مجھے جواب دینے سے کس چیز نے روکا؟ کہا: میں نماز پڑھ رہا تھا، آپ نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا ہے!: يا أيها الذين آمنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاکم لما يحييكم اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائیں جو تمہارے لیے حیات بخش ہو (الحجر: ٨٧ ) کیا تم کو مسجد سے نکلنے سے پہلے میں ایک عظیم ترین سورت نہ سکھاؤں؟ آپ مسجد سے نکلنے لگے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے جو کہا تھا بتا دیجئیے، آپ نے فرمایا: وہ سورت ‏الحمد لله رب العالمين ہے، اور یہی سبع المثاني ١ ؎ ہے جو مجھے دی گئی ہے، یہی قرآن عظیم ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر الفاتحة ١ (٤٤٧٤)، تفسیر الأنفال ٣ (٤٦٤٧)، تفسیر الحجر ٣ (٤٧٠٣)، فضائل القرآن ٩ (٥٠٠٦)، سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٠ (١٤٥٨)، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٢ (٣٧٨٥)، (تحفة الأشراف: ١٢٠٤٧)، مسند احمد ٣/٤٥٠، ٤ (٢١١)، سنن الدارمی/الصلاة ١٧٢ (١٥٣٣)، فضائل القرآن ١٢ (٣٤١٤)، موطا امام مالک/ الصلاة ٨ (٣٧) من حدیث أبی بن کعب (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سورة فاتحہ کا نام سبع المثاني ہے، سبع اس لیے ہے کہ یہ سات آیتوں پر مشتمل ہے، اور مثانی اس لیے کہ یہ نماز کی ہر رکعت میں دہرائی جاتی ہے، اس کی اسی اہمیت و خصوصیت کے اعتبار سے اسے قرآن عظیم کہا کیا ہے، گرچہ قرآن کی ہر سورت قرآن عظیم ہے جس طرح کعبہ کو بیت اللہ کہا جاتا ہے گرچہ اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں، لیکن اس کی عظمت و خصوصیت کے اظہار کے لیے صرف کعبہ ہی کو بیت اللہ کہتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 913
It was narrated from Abu Saeed bin Al-Mualla that: The Prophet Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)passed by him when he was praying, and called him. He said: "I finished praying, then I came to him, and he said: What kept you from answering me? He said: I was praying. He said: Does not Allah say: O you who believe! Answer Allah (by obeying Him) and (His) Messenger, when he calls you to that which will give you life? Shall I not teach you the greatest surah before I leave the masjid? Then he went to leave, and I said: O Messenger of Allah, what about what you said? He said: "All praise and thanks be to Allah, Lord of all that exists. These are the seven oft-recited that I have been given, and the Grand Quran".
Top