سنن النسائی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 486
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ:‏‏‏‏ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي ؟ فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ.
فضیلت جماعت
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: تمہارے پاس رات اور دن کے فرشتے ١ ؎ باری باری آتے جاتے ہیں، اور فجر اور عصر کی نماز میں اکٹھا ہوجاتے ہیں، پھر جن فرشتوں نے تمہارے پاس رات گزاری تھی وہ اوپر چڑھتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے بہتر جانتا ہے، ٢ ؎ ہمارے بندوں کو تم کس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں: ہم نے انہیں نماز کی حالت میں چھوڑا ہے، اور ہم ان کے پاس آئے تھے تو بھی وہ نماز ہی میں مصروف تھے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/مواقیت ١٦ (٥٥٥)، بدء الخلق ٦ (٣٢٢٣)، التوحید ٢٣ (٧٤٢٩)، ٣٢ (٧٤٨٦)، صحیح مسلم/المساجد ٣٧ (٦٣٢)، موطا امام مالک/قصرالصلاة ٢٤ (٨٢)، (تحفة الأشراف: ١٣٨٠٩)، مسند احمد ٢/٢٥٧، ٣١٢، ٤٨٦ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے مراد وہ فرشتے ہیں جو لوگوں کے اعمال لکھتے ہیں، اور جنہیں کراماً کاتبین کہا جاتا ہے۔ ٢ ؎: اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا علم ہے، وہ فرشتوں سے اپنے بندوں کی بابت اس لیے پوچھتا ہے تاکہ فرشتوں پر بھی اہل ایمان کا فضل وشرف واضح ہوجائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 485
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: “Angels come to you in succession by night and day, and they meet at Fajr prayer and ‘Asr prayer. Then those who spent the night among you ascend, and He (Allah) will ask them, although He knows best: ‘In what condition did you leave My slaves.’ They will say: ‘We left them when they were praying and we came to them when they were praying.” (Sahih)
Top