سنن النسائی - نمازوں کے اوقات کا بیان - حدیث نمبر 591
أَخْبَرَنِي أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَبِيبٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ صَلَّى بِالْبَصْرَةِ الْأُولَى وَالْعَصْرَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَعَلَ ذَلِكَ مِنْ شُغْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَزَعَمَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّهُصَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْأُولَى وَالْعَصْرَ ثَمَانِ سَجَدَاتٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ.
جس وقت میں کوئی مقیم آدمی دو وقت کی نماز ایک ساتھ پڑھ سکتا ہے
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بصرہ میں پہلی نماز ١ ؎ (ظہر) اور عصر ایک ساتھ پڑھی، ان کے درمیان کوئی اور نماز نہیں پڑھی، اور مغرب و عشاء ایک ساتھ پڑھی ان کے درمیان کوئی اور نماز نہیں پڑھی، انہوں نے ایسا کسی مشغولیت کی بناء پر کیا، اور ابن عباس ؓ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مدینہ میں رسول اللہ کے ساتھ پہلی نماز (ظہر) اور عصر آٹھ رکعتیں پڑھی، ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز فاصل نہیں تھی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: ٥٣٧٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: صحابہ کرام ؓ نماز ظہر کو اولیٰ کہتے تھے کیونکہ یہی وہ پہلی نماز تھی جسے جبرائیل (علیہ السلام) نے نبی اکرم ﷺ کو پڑھائی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 590
It was narrated from Ibn Abbas (RA) that he prayed Al-Uula (Zuhr) and Asr together in Al-Basrah with nothing in between them, and he prayed Maghrib and Isha together with nothing in between them. He did that because he was busy and Ibn Abbas (RA) said that he had prayed Zuhr and Isha together with the Messenger of Allah ﷺ in Al-Madinah, eight Rakahs with nothing in between.
Top