سنن النسائی - نمازوں کے اوقات کا بیان - حدیث نمبر 603
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ وَاسْمُهُ غَزْوَانُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْحَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَيُصَلِّي بِالْمَدِينَةِ يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ لِمَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لِئَلَّا يَكُونَ عَلَى أُمَّتِهِ حَرَجٌ.
مقیم ہونے کی حالت میں نمازوں کو ایک ساتھ کر کے پڑھنا
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم مدینہ میں بغیر خوف اور بغیر بارش کے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھتے تھے، ان سے پوچھا گیا: آپ ایسا کیوں کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: تاکہ آپ کی امت کے لیے کوئی پریشانی نہ ہو۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٦ (٧٠٥)، سنن ابی داود/الصلاة ٢٧٤ (١٢١١)، سنن الترمذی/الصلاة ٢٤ (١٨٧)، مسند احمد ١/٣٥٤، (تحفة الأشراف: ٥٤٧٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ حالت قیام میں بغیر کسی خوف اور بارش کے جمع بین الصلاتین بوقت ضرورت جائز ہے، سنن ترمذی میں ابن عباس ؓ سے مروی یہ روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو دو نمازوں کو بغیر کسی عذر کے جمع کرے تو وہ بڑے گناہوں کے دروازوں میں سے ایک دروازے میں داخل ہوگیا ضعیف ہے، اس کی اسناد میں حنش بن قیس راوی ضعیف ہے، اس لیے یہ استدلال کے لائق نہیں، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں ذکر کیا ہے، اور یہ ضعیف حدیث ان صحیح روایات کی معارض نہیں ہوسکتی جن سے جمع کرنا ثابت ہوتا ہے، اور بعض لوگ جو یہ تاویل کرتے ہیں کہ شاید آپ ﷺ نے کسی بیماری کی وجہ سے ایسا کیا ہو تو یہ بھی صحیح نہیں کیونکہ یہ ابن عباس ؓ کے اس قول کے منافی ہے کہ اس (جمع بین الصلاتین) سے مقصود یہ تھا کہ امت حرج میں نہ پڑے۔
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 602
It was narrated from Ibn Abbas (RA) that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to pray in Al-Madinah combining two prayer. Joining Zuhr and Asr, and Maghrib and Isha, when there was no fear nor rain. It was said to him: "Why"? He said: "So that there would not be any hardship on his Ummah".
Top