سنن النسائی - نکاح سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 3264
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا.
کنواری سے اس کے نکاح کی اجازت لینا
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: بیوہ عورت اپنے ولی (سرپرست) کے بالمقابل اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کا زیادہ حق رکھتی ہے ١ ؎ اور کنواری (لڑکی) سے اس کی شادی کی اجازت لی جائے گی۔ اور اس کی اجازت (اس سے پوچھے جانے پر) اس کا خاموش رہنا ہے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/النکاح ٩ (٤١٢١)، سنن ابی داود/النکاح ٢٦ (٢٠٩٨، ٢٠٩٩، ٢١١٠)، سنن الترمذی/النکاح ١٨ (١١٠٨)، سنن ابن ماجہ/النکاح ١١ (١٨٧٠)، (تحفة الأشراف: ٦٥١٧)، موطا امام مالک/النکاح ٢ (٤)، مسند احمد (١/٢٤١، ٢٦١، ٢٧٤، ٣٣٤، ٣٤٥، ٣٥٥، ٣٦٢)، سنن الدارمی/النکاح ١٣، (٢٢٣٤، ٢٢٣٥، ٢٢٣٦) وانظرالأرقام التالیة (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: أَحَقُّ کا صیغہ مشارکت کا متقاضی ہے، گویا ایم ( بیوہ ) اپنے نکاح کے سلسلہ میں جس طرح حقدار ہے اسی طرح اس کا ولی بھی حقدار ہے، یہ اور بات ہے کہ ولی کی بنسبت اسے زیادہ حق حاصل ہے کیونکہ ولی کی وجہ سے اس پر جبر نہیں کیا جاسکتا جب کہ اس کی وجہ سے ولی پر جبر کیا جاسکتا ہے چناچہ ولی اگر شادی سے ناخوش ہے اور اس کا منکر ہے تو بواسطہ قاضی اس کا نکاح ہوگا، اس توضیح سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ یہ حدیث لا نکاح إلا بولي کے منافی نہیں ہے۔ ٢ ؎: لیکن اگر منظور نہ ہو تو کھل کر بتادینا چاہیئے کہ مجھے یہ رشتہ پسند نہیں ہے تاکہ ماں باپ اس کے لیے دوسرا رشتہ منتخب کریں یا اسے مطمئن کریں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3260
It was narrated from Ibn Abbas that the Messenger of Allah said: "A previously married woman has more right to decide about herself (with regard to marriage) than her guardian, and a virgin should be asked for permission with regard to marriage, and her permission is her silence.
Top