سنن النسائی - نکاح سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 3339
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بِشْرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا جَلَبَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا جَنَبَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا.
لڑکی یا بہن کے مہر کے بغیر نکاح کرنے کی ممانعت سے متعلق
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے: اسلام میں نہ جلب ہے نہ جنب ہے اور نہ ہی شغار ہے، اور جس کسی نے کسی طرح کا لوٹ کھسوٹ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد ٧٠ (٢٥٨١)، سنن الترمذی/النکاح ٣٠ (١١٢٣)، سنن ابن ماجہ/الفتن ٣ (٣٩٣٥)، (تحفة الأشراف: ١٠٧٩٣) مسند احمد (٤/٤٣٨، ٤٣٩، ٤٤٣، ٤٤٥) ویأتي بأرقام ٣٦٢٠ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جلب زکاۃ اور گھوڑ دوڑ دونوں میں ہوتا ہے، جلب گھوڑوں میں یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے لگالے کہ وہ گھوڑے کو ڈانٹتا رہے تاکہ وہ آگے بڑھ جائے، جب کہ زکاۃ میں جلب یہ ہے کہ زکاۃ وصول کرنے والا کسی جگہ بیٹھ جائے اور زکاۃ دینے والوں سے کہے کہ مال میرے پاس لاؤ تاکہ زکاۃ لی جاسکے، چونکہ اس میں زکاۃ دینے والوں کو مشقت و پریشانی لاحق ہوگی اس لیے اس سے منع کیا گیا۔ اور جنب یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت اپنے گھوڑے کے پہلو میں ایک اور گھوڑا رکھے کہ جب سواری کا گھوڑا تھک جائے تو اس گھوڑے پر سوار ہوجائے، جب کہ زکاۃ میں جنب یہ ہے کہ صاحب مال اپنا مال لے کر دور چلا جائے تاکہ زکاۃ وصول کرنے والا زکاۃ کی طلب میں تکلیف و مشقت میں پڑجائے۔ نکاح شغار یعنی کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن کو دوسرے کی نکاح میں اس کی بہن یا بیٹی سے اپنے ساتھ نکاح کرنے کے عوض میں بلا مہر دیدے۔۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3335
It was narrated from Imran bin Husain that the Messenger of Allah said: "There is no bringing, no avoidance and no Shighar in Islam, and whoever robs, he is not one of us.
Top